واشنگٹن اور نیتن یاہو کے درمیان آباد کاری کے حوالے سے اختلاف مزید گہرا

اردن کی پارلیمنٹ نے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے کے حق میں ووٹ دیا

بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن اور نیتن یاہو کے درمیان آباد کاری کے حوالے سے اختلاف مزید گہرا

بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
بلنکن کل واشنگٹن میں سینیٹ اجلاس کی سماعت کے دوران (اے ایف پی)
منگل کے روز اسرائیلی "کنیسیٹ" کی جانب سے "علیحدگی کے قانون" کو منسوخ کرنے کے بعد ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلاف مزید گہرا ہو گیا ہے، جس کے تحت اسرائیل نے 2005 میں مغربی کنارے کے شمال میں اپنی 4 آبادیوں کو خالی کر دیا تھا۔ اس سے اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ اور سلامتی کونسل کے اکثریتی ارکان کی طرف سے سخت مذمت کی گئی، جنہوں نے کل اس بات کی تصدیق کی کہ 1967 کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آبادیاں "غیر قانونی" ہیں۔
کل سینیٹ جنرل بجٹ اپروپریشن کمیٹی کے سامنے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اسرائیل کے حالیہ فیصلوں پر انتظامیہ کی تنقید کی تصدییقین دہانی کرتے ہوئے مزید کہا کہ "اسرائیلی قیادت کے علاوہ فلسطین اتھارٹی بھی تشدد میں کمی دیکھنا چاہتی ہے، جو حالیہ مہینوں میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے۔" (...)

جمعرات - یکم رمضان 1444 ہجری - 23 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16186]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]