یوکرین باخموت میں جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے

زیلنسکی ان کے ملک کو جنگی طیاروں اور میزائلوں کی فراہمی میں تاخیر پر یورپ کو خبردار کر رہے ہیں

زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)
زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)
TT

یوکرین باخموت میں جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے

زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)
زیلنسکی جنوبی یوکرین کے علاقے کھیرسن میں جس پر روس کا  جزوی کنٹرول ہے (رائٹرز)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی یونین کے رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ ان کے ملک کو جنگی طیارے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے میں "تاخیر" جنگ کو طول دے سکتی ہے، کیونکہ یوکرین ملک کے مشرق میں باخموت میں جوابی حملے شروع کرنے اور اس شہر میں ماسکو افواج اور خصوصی گروپ "واگنر" کو بھاری نقصان پہنچنے اور روسی تھکن سے "فائدہ اٹھانے" کا ارادہ رکھتا ہے۔
یوکرین کی بری افواج کے کمانڈر اولیکسینڈر سرسکی نے "ٹیلی گرام" پر لکھا کہ: "اہلکاروں اور ساز و سامان میں نقصانات کے باوجود جارحیت پسند کسی بھی قیمت پر باخموت کو کنٹرول کرنے سے مایوس نہیں ہیں۔" انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ روسی افواج، جو کہ باخموت اور اس کے ارد گرد بہت زیادہ متحرک ہیں، "بہت زیادہ طاقت کھو رہی ہیں اور تھک چکی ہیں۔" سرسکی نے مزید کہا: "بہت جلد، ہم اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے، جیسا کہ ہم نے پہلے کیف، خارکیو، بالاکلیہ اور کوبیانسک کے قریب کیا تھا۔" لیکن روسی فوج اور ویگنر گروپ نے باخموت کو شمال، مشرق اور جنوب سے گھیر لیا ہے، جس سے یوکرینیوں تک رسد پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔ کیف کا کہنا ہے کہ مشرقی محاذ پر روسی افواج کو پسپا کرنے کے لیے اس شہر کی جنگ بینادی اہمیت کی حامل ہے۔ (...)

جمعہ - 2 رمضان 1444ہجری - 24 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16187]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]