"چیٹ جی پی ٹی" پروگرام ابھی تک اپنے صارفین کو ہر شعبے میں الجھا رہا ہے۔ جہاں "دوست (GPT)" کا درست معلومات تک پہنچے پر طالب علموں اور محقیقین کی طرف سے تعریف کی جاتی ہے وہیں اساتذہ اور آڈیٹرز کو صدمہ پہنچاتا ہے جب انہیں علم ہوتا ہے کہ ان کے طلباء نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے "نئے مخالف" کا سہارا لیا ہے، چنانچہ دونوں فریق اپنے موقف کی وجہ سے اب بھی اس کے بارے میں الجھن کا شکار ہیں۔
مصنوعی ذہانت کی کمپنی "اوپن اے آئی" کی طرف سے تیار کردہ، "چیٹ جی پی ٹی"ایپلی کیشن انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع پر دستیاب معلومات کا وسیع تر استعمال کر سکتی ہے، جس میں انسانوں کے درمیان مکالمے اور بات چیت سمیت، نیم انسانی مواد تیار کرنے کے لیے، "الگورتھمز" کے ذریعے ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہوئے انسانی دماغ کی طرح کام کرتی ہے۔
پروگرام کے ذریعہ فراہم کردہ متن روایتی معنوں میں "ادبی چوری" نہیں ہے، کیونکہ اس نے "پچھلے کام کی نقل نہیں کی"، جس کا مطلب ہے کہ چوری کا پتہ لگانے والے پروگراموں کا اسے پکڑنا مشکل امر ہے۔ (...)
جمعہ - 2 رمضان 1444ہجری - 24 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16187]