ریاض اور دمشق قونصلر خدمات کی بحالی کا جائزہ لے رہے ہیں

سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ "جلد" ملاقات کریں گے

 سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان
TT

ریاض اور دمشق قونصلر خدمات کی بحالی کا جائزہ لے رہے ہیں

 سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان

سعودی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ریاض اور دمشق 12 سال کے تعطل کے بعد قونصلر خدمات دوبارہ شروع کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ ذرائع نے کل (جمعرات کے روز) سعودی چینل "الاخباریہ" کو واضح کیا کہ مملکت کی خواہش کے تحت دونوں ممالک کے لیے ضروری قونصلر خدمات کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ سعودی عرب کے حکام اور شام میں ان کے ہم منصبوں کے درمیان قونصلر خدمات کی فراہمی کو دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جبکہ باخبر ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ مذاکرات کے بعد پہلے اقدامات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان فضائی حدود کھولی جائے گی۔
ایک اور معاملے میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان نے دونوں کے درمیان جلد دو طرفہ ملاقات کرنے پر اتفاق کیا، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے کی راہ ہموار کرنے کے ضمن میں ہے۔ یہ بات شہزادہ فیصل بن فرحان کی ایرانی وزیر کے ساتھ ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کے ضمن میں سامنے آئی۔ جب کہ اس دوران فریقین نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے موقع پر مبارکباد اور دعاؤں کا تبادلہ کیا۔ (...)

جمعہ - 2 رمضان 1444ہجری - 24 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16187]
 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]