امریکہ کا مشرقی شام میں "ایرانی ملیشیا" سے تصادم

"پاسداران" سے منسلک 14 مسلح عناصر اور "ایک امریکی کنٹریکٹر" ہلاک... اور واشنگٹن کی یقین دہانی کہ وہ اپنی افواج کی حفاظت کرے گا

امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی 4 مارچ کو شمال مشرقی شام میں امریکی اڈے کے دورے کے دوران (رائٹرز)
امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی 4 مارچ کو شمال مشرقی شام میں امریکی اڈے کے دورے کے دوران (رائٹرز)
TT

امریکہ کا مشرقی شام میں "ایرانی ملیشیا" سے تصادم

امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی 4 مارچ کو شمال مشرقی شام میں امریکی اڈے کے دورے کے دوران (رائٹرز)
امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی 4 مارچ کو شمال مشرقی شام میں امریکی اڈے کے دورے کے دوران (رائٹرز)

شام میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے اور اس دوران ایک امریکی "کنٹریکٹر" کی ہلاکت کے پس منظر میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مشرقی شام کا علاقہ امریکی افواج اور ایرانی "پاسداران انقلاب" سے منسلک ملیشیا کے درمیان تصام کے میدان میں تبدیل ہو گیا۔ امریکہ نے اس حملے کے جواب میں ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والے مراکز اور تنصیبات پر شدید بمباری کی، جس میں کم از کم 14 ایران نواز مسلح عناصر ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر بیان دیتے ہوئے زور دیا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ ایران کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہتا، لیکن اس کے ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ تہران کو چاہیے کہ وہ امریکی تنصیبات پر حملوں کی حمایت میں ملوث نہ ہو۔ کربی نے (سی.این.این) چینل کو مزید کہا کہ: "ہم اپنے لوگوں اور سہولیات کی حفاظت کے لیے حتی المقدور کام کریں گے۔ کیونکہ یہ خطرناک ماحول ہے۔" (...)

ہفتہ - 3 رمضان 1444 ہجری - 25 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16188]
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]