کیف اور لویو پر حملے کا روسی اشارہ

ماسکو مزید 4 لاکھ فوجی بھرتی کر رہا ہے... اور یوکرین جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے

مشرقی محاذ پر باخموت میں فائر لائن کے قریب یوکرین کا ایک لڑاکا یونٹ (اے ایف پی)
مشرقی محاذ پر باخموت میں فائر لائن کے قریب یوکرین کا ایک لڑاکا یونٹ (اے ایف پی)
TT

کیف اور لویو پر حملے کا روسی اشارہ

مشرقی محاذ پر باخموت میں فائر لائن کے قریب یوکرین کا ایک لڑاکا یونٹ (اے ایف پی)
مشرقی محاذ پر باخموت میں فائر لائن کے قریب یوکرین کا ایک لڑاکا یونٹ (اے ایف پی)

کل ماسکو نے کہا کہ یوکرین میں  ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل شروع کیے گئے "خصوصی فوجی آپریشن" کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اسے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور مغربی شہر لویو کی طرف گہرائی میں جانا پڑے گا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے اتحادی اور قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری میدویدیف نے کہا: گزشتہ ستمبر میں روس کے زیر قبضہ یوکرائنی علاقوں کے ارد گرد غیر فوجی راہداریوں کے ذریعے "ہمیں روسی فیڈریشن کے علاقے کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے"۔ انہوں نے مزید کہا: "ہمیں ہر اعتبار سے ان تمام غیر ملکیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو وہاں موجود ہیں، اور ایک ایسے بفر زون کو قائم کرنے کی ضرورت ہے جس میں کسی بھی قسم کے درمیانے اور مختصر فاصلے کے، یعنی 70 سے 100 کلومیٹر کی رینج کے، ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہو اور یہ اسلحہ سے پاک علاقہ ہو۔" "ریا نووستی" ایجنسی کے مطابق، انہوں نے زور دیا کہ "اگر ضروری ہوا" تو روسی فوج "بیماری" کو ختم کرنے کے لیے کیف یا لویو تک پہنچ جائے گی۔ (...)

ہفتہ - 3 رمضان 1444 ہجری - 25 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16188]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]