اٹلی کو تیونس سے 9 لاکھ تارکین وطن کی آمد کا خدشہ

میلونی یورپیوں سے عرب ملک کی مدد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

افریقی تارکین وطن جنہیں تیونس کے ساحلی محافظوں نے گزشتہ اکتوبر میں بچایا (اے ایف پی)
افریقی تارکین وطن جنہیں تیونس کے ساحلی محافظوں نے گزشتہ اکتوبر میں بچایا (اے ایف پی)
TT

اٹلی کو تیونس سے 9 لاکھ تارکین وطن کی آمد کا خدشہ

افریقی تارکین وطن جنہیں تیونس کے ساحلی محافظوں نے گزشتہ اکتوبر میں بچایا (اے ایف پی)
افریقی تارکین وطن جنہیں تیونس کے ساحلی محافظوں نے گزشتہ اکتوبر میں بچایا (اے ایف پی)

کل یورپی یونین کے ممالک کے سربراہوں اور وزرائے اعظم کے اجلاس کے دوران اطالوی خاتون وزیر اعظم جارجیا میلونی نے خطاب کرتے ہوئے غربت زدہ براعظم افریقہ کے ملک تیونس سے 9 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کے امکان کے بارے میں خبردار کیا، جو کہ تیونس کے موجودہ بحران کے ختم نہ ہونے کے سبب ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان تارکین وطن کے لیے اٹلی یورپ کا گیٹ وے ثابت ہوگا اور ان کا ملک انہں پناہ دینے کے "قابل" نہیں ہے۔
اسی طرح میلونی نے تیونس کے ملک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان ایک معاہدے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ وہ اپنے عمومی فنڈز کو بچانے کے لیے مطلوبہ قرض حاصل کر سکے اور صورت حال مزید خراب نہ ہو۔
میلونی نے جمعہ کے روز برسلز میں سنگین مالیاتی بحران کے شکار تیونس کے لیے امداد کا مطالبہ کیا، اور خدشہ ظاہر کیا کہ اس کی مشکلات یورپ کی طرف "ایک بے مثال ہجرت کی لہر" کو جنم دے سکتی ہیں۔ (...)

ہفتہ - 3 رمضان 1444 ہجری - 25 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16188]
 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]