سوڈانی "اپریل فول" سے ڈرتے ہیں

اور نئی حکومت کے قیام کے منتظر ہیں

14 مارچ کو سول حکمرانی کے مطالبے میں خرطوم کے احتجاج کا ایک منظر (اے ایف پی)
14 مارچ کو سول حکمرانی کے مطالبے میں خرطوم کے احتجاج کا ایک منظر (اے ایف پی)
TT

سوڈانی "اپریل فول" سے ڈرتے ہیں

14 مارچ کو سول حکمرانی کے مطالبے میں خرطوم کے احتجاج کا ایک منظر (اے ایف پی)
14 مارچ کو سول حکمرانی کے مطالبے میں خرطوم کے احتجاج کا ایک منظر (اے ایف پی)

سوڈانی عوام علاقائی و بین الاقوامی حمایت یافتہ "حتمی سیاسی معاہدے" پر دستخط کے لیے آئندہ اپریل کی پہلی تاریخ کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں، جب کہ یہ معاہدہ سوڈانی عوام اور فوج کے درمیان طے پائے گا۔ اور عوام اس معاہدے کو ملک میں طویل بحرانوں کے حل اور اسی مہینے کی گیارہ تاریخ کو ایک سول حکومت کے قیام میں داخل ہونے کا نقطہ آغاز سمجھتے ہیں، جس سے وہ ایک جمہوری سول نظام میں منتقل ہوں گے اور حکومتی باگ ڈور پر فوج کا کنٹرول ختم ہوگا۔
تاہم، بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ سوڈان کے طویل و پیچیدہ بحران اور ان کو حل کرنے کی متعدد ناکام کوششوں کی روشنی میں "یکم اپریل" کا متوقع معاہدہ "اپریل فول" میں بدل جائے گا۔ خاص طور پر چونکہ اس سیاسی معاہدے کو سابق حکومت کے اسلام پسند حامیوں کی مزاحمت کا سامنا ہے، جنہوں نے "ممکنہ حکومت کو پرامن طریقے سے یا طاقت کے ذریعے گرانے کی دھمکی دی ہے۔" (...)

ہفتہ - 3 رمضان 1444 ہجری - 25 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16188]
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]