اسرائیل "ایک ہفتے کے لیے مفلوج" اور نیتن یاہو وزیر دفاع کو تبدیل کر رہے ہیں

اسرائیلی پولیس ہفتے کے روز تل ابیب میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کا استعمال کر رہی ہے (اے پی)
اسرائیلی پولیس ہفتے کے روز تل ابیب میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کا استعمال کر رہی ہے (اے پی)
TT

اسرائیل "ایک ہفتے کے لیے مفلوج" اور نیتن یاہو وزیر دفاع کو تبدیل کر رہے ہیں

اسرائیلی پولیس ہفتے کے روز تل ابیب میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کا استعمال کر رہی ہے (اے پی)
اسرائیلی پولیس ہفتے کے روز تل ابیب میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کا استعمال کر رہی ہے (اے پی)

اسرائیل میں مظاہرین نے "تعطل زدہ ہفتے" کا اعلان کیا ہے جو بدھ کے روز ختم ہوگا، جس میں لاکھوں مظاہرین کے ساتھ مغربی القدس میں کنیسٹ (پارلیمنٹ) کے صدر دفتر کا محاصرہ بھی کیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج کے موجودہ اور سابق جنرلز اور دیگر سکیورٹی اداروں نے جاری احتجاج میں اپنی مداخلت ختم کرتے ہوئے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقاتیں کرنا شروع کر دی ہیں، اور خبردار کیا کہ ان کے عدلیہ کے خلاف بغاوت کے منصوبے پر عمل درآمد جاری رکھنے اور بڑے پیمانے پر قوانین بنانے سے فوج کی طاقت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک ٹیلیویژن خطاب کیا جس میں انہوں نے پارٹیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون سازی کے عمل کو اگلے ماہ یہودیوں کی عید فصیح اور دیگر تعطیلات کے بعد تک روک دیں تاکہ عدالتی اصلاحات پر بات چیت کی جا سکے۔ دریں اثنا، انہوں نے عدالتی نظام میں تبدیلیوں کے لیے اپنی حمایت پر زور دیتے ہوئے مظاہروں کو فوری طور پر روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔ (...)

پیر - 5 رمضان 1444 ہجری - 27 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16190]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]