ہمیں غذائی تحفظ کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے: اقوام متحدہ کی خاتون اہلکار "الشرق الاوسط" سے

"فوڈ پروگرام" کی ریجنل ڈائریکٹر نے 23 بلین ڈالر کی ضرورت کی تصدیق

کورین فلیشر (الشرق الاوسط)
کورین فلیشر (الشرق الاوسط)
TT

ہمیں غذائی تحفظ کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے: اقوام متحدہ کی خاتون اہلکار "الشرق الاوسط" سے

کورین فلیشر (الشرق الاوسط)
کورین فلیشر (الشرق الاوسط)

"ورلڈ فوڈ پروگرام" نے انکشاف کیا ہے کہ اسے رواں سال میں جدید دور کے "فوڈ سیکورٹی کے سب سے بڑے بحران" سے نمٹنے اور دنیا بھر میں تقریبا 150 ملین افراد کی مدد کے لیے 23 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور مشرقی یورپ کے لیے "ورلڈ فوڈ پروگرام" کی ریجنل ڈائریکٹر کورین فلیشر نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ گزشتہ سال یہ پروگرام 158 ملین افراد کی مدد کرنے میں کامیاب ہوا، جس سے قحط، بدامنی اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے پھیلاؤ سے بچا گیا۔
فلیشر نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال "ورلڈ فوڈ پروگرام" اور اس کے شراکت داروں نے 14 بلین ڈالر کی ریکارڈ امداد، جو کہ پروگرام کی تاریخ کا سب سے بڑا فنڈ تھا، سے 158 ملین افراد کی ریکارڈ تعداد کو خوراک، غذا اور مالی امداد فراہم کی گئی۔
انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "یہ پروگرام بڑے پیمانے پر قحط، بدامنی، اور اجتماعی نقل مکانی کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہوا، اس پروگرام کے ذریعے یوکرین کے اناج کو ان ممالک تک پہنچایا جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، علاوہ ازیں ضروری کھادوں کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کی گئی اور یمن کے کچھ علاقوں کو قحط کی صورتحال سے بچایا گیا۔"

پیر - 5 رمضان 1444 ہجری - 27 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16190]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]