ہمیں غذائی تحفظ کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے: اقوام متحدہ کی خاتون اہلکار "الشرق الاوسط" سے

"فوڈ پروگرام" کی ریجنل ڈائریکٹر نے 23 بلین ڈالر کی ضرورت کی تصدیق

کورین فلیشر (الشرق الاوسط)
کورین فلیشر (الشرق الاوسط)
TT

ہمیں غذائی تحفظ کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے: اقوام متحدہ کی خاتون اہلکار "الشرق الاوسط" سے

کورین فلیشر (الشرق الاوسط)
کورین فلیشر (الشرق الاوسط)

"ورلڈ فوڈ پروگرام" نے انکشاف کیا ہے کہ اسے رواں سال میں جدید دور کے "فوڈ سیکورٹی کے سب سے بڑے بحران" سے نمٹنے اور دنیا بھر میں تقریبا 150 ملین افراد کی مدد کے لیے 23 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور مشرقی یورپ کے لیے "ورلڈ فوڈ پروگرام" کی ریجنل ڈائریکٹر کورین فلیشر نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ گزشتہ سال یہ پروگرام 158 ملین افراد کی مدد کرنے میں کامیاب ہوا، جس سے قحط، بدامنی اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے پھیلاؤ سے بچا گیا۔
فلیشر نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال "ورلڈ فوڈ پروگرام" اور اس کے شراکت داروں نے 14 بلین ڈالر کی ریکارڈ امداد، جو کہ پروگرام کی تاریخ کا سب سے بڑا فنڈ تھا، سے 158 ملین افراد کی ریکارڈ تعداد کو خوراک، غذا اور مالی امداد فراہم کی گئی۔
انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "یہ پروگرام بڑے پیمانے پر قحط، بدامنی، اور اجتماعی نقل مکانی کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہوا، اس پروگرام کے ذریعے یوکرین کے اناج کو ان ممالک تک پہنچایا جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، علاوہ ازیں ضروری کھادوں کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کی گئی اور یمن کے کچھ علاقوں کو قحط کی صورتحال سے بچایا گیا۔"

پیر - 5 رمضان 1444 ہجری - 27 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16190]
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]