سعودی عرب 19 مئی کو "عرب سربراہی اجلاس" کی میزبانی کر رہا ہے

اجلاس کے انعقاد سے قبل 5 روز تک تیاری کے اجلاس ہوں گے

سعودی عرب 19 مئی کو "عرب سربراہی اجلاس" کی میزبانی کر رہا ہے
TT

سعودی عرب 19 مئی کو "عرب سربراہی اجلاس" کی میزبانی کر رہا ہے

سعودی عرب 19 مئی کو "عرب سربراہی اجلاس" کی میزبانی کر رہا ہے

عرب لیگ کے جنرل سیکرٹریٹ نے مملکت سعودی عرب میں بتیسویں عرب سربراہی اجلاس کے انعقاد کے لیے 19 مئی کی تاریخ مخصوص ہونے کا اعلان کیا، جو کہ عرب لیگ اور ریاض کے مابین تاریخ کے تعین پر مشاورت اور مملکت کی جانب سے اس سربراہی اجلاس کی میزبانی کے خیرمقدم کے بعد ہے۔
عرب لیگ کے امور کے امور کے نگران کے سیکرٹری جنرل سفیر حسام زکی نے کہا کہ "اس سربراہی اجلاس سے پہلے اس کی راہ پموار کرنے کے لیے سینئر عہدیداروں اور وزراء کی سطح پر 5 روز تک تیاری کے متعدد اجلاس ہوں گے۔"
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے رواں ماہ کے وسط میں اپنے لبنان کے دورے کے دوران صحافیوں کو بیانات دیتے ہوئے یہ تجویز دی تھی کہ سعودی عرب میں ہونے والی عرب سربراہی کانفرنس کا مرکزی موضوع "معاشی ہوگا، جس میں ضرورت مند عرب علاقوں کی مدد کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔" (...)

پیر - 5 رمضان 1444 ہجری - 27 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16190]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]