اسرائیل اگلے نوٹس تک "ترامیم" کی سرنگوں میں بھٹک رہا ہے

نیتن یاہو نے عدلیہ کے خلاف بغاوت کا منصوبہ روک دیا... اور مظاہرین آئین کا مطالبہ کر رہے ہیں

نتن یاہو حکومت کے عدالتی ترامیم کے منصوبے کے خلاف احتجاج کے دوران ہزاروں مظاہرین کل شام تل ابیب میں ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کر رہے ہیں (ای پی اے)
نتن یاہو حکومت کے عدالتی ترامیم کے منصوبے کے خلاف احتجاج کے دوران ہزاروں مظاہرین کل شام تل ابیب میں ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کر رہے ہیں (ای پی اے)
TT

اسرائیل اگلے نوٹس تک "ترامیم" کی سرنگوں میں بھٹک رہا ہے

نتن یاہو حکومت کے عدالتی ترامیم کے منصوبے کے خلاف احتجاج کے دوران ہزاروں مظاہرین کل شام تل ابیب میں ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کر رہے ہیں (ای پی اے)
نتن یاہو حکومت کے عدالتی ترامیم کے منصوبے کے خلاف احتجاج کے دوران ہزاروں مظاہرین کل شام تل ابیب میں ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کر رہے ہیں (ای پی اے)

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے عدلیہ کے خلاف بغاوت اور اسے کمزور کرنے سے متعلق قانون سازی کے عمل کو آئندہ پارلیمانی اجلاس تک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے، تاکہ اپوزیشن کے ساتھ ایک متفقہ لائحہ عمل پر بات چیت کی جا سکے، جس کا مطلب ہے کہ اسرائیل اگلے نوٹس تک ترامیم کی سرنگ میں بھٹک رہا ہے۔
نیتن یاہو نے عروج کے وقت میں ٹیلیویژن پر خطاب کے دوران مزید کہا کہ، "قوم میں تقسیم کو روکنے کی خواہش کے تحت، وسیع اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے میں نے دوسری اور تیسری شق کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
یاد رہے کہ نیتن یاہو سڑکوں پر بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد یہ گفتگو کر رہے تھے، جب کہ یہ مظاہرے اسرائیل کے سب سے بڑے مظاہرے شمار ہوتے ہیں جس میں عام ہڑتال کے ذریعے کل ملک کو مفلوج کر دیا گیا۔ لیکن وہ اپنے حلیف، قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن غفیر کی مخالفت کی وجہ سے اس فیصلے کا اعلان کرنے میں ہچکچا رہے تھے، جنہوں نے حکومتی اتحاد سے دستبرداری کی دھمکی دی تھی۔ (...)

منگل - 6 رمضان 1444 ہجری - 28 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16191]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]