عراقی پارلیمنٹ نے نیا انتخابی قانون منظور کر لیا

ہاتھا پائی کے دوران اعتراض کرنے والوں کو ہال سے نکال دیا گیا

عراقی پارلیمنٹ کی ستمبر 2018 کی آرکائیو تصویر (اے پی)
عراقی پارلیمنٹ کی ستمبر 2018 کی آرکائیو تصویر (اے پی)
TT

عراقی پارلیمنٹ نے نیا انتخابی قانون منظور کر لیا

عراقی پارلیمنٹ کی ستمبر 2018 کی آرکائیو تصویر (اے پی)
عراقی پارلیمنٹ کی ستمبر 2018 کی آرکائیو تصویر (اے پی)

عراقی پارلیمنٹ پر غلبہ پانے والے "ریاستی انتظامیہ" اتحاد اور تقریباً 80 آزاد اراکین پارلیمنٹ، چھوٹے بلاکس اور پارلیمنٹ سے باہر اتحادی سیاسی قوتوں، جن میں "الصدر تحریک" سرفہرست ہے، کے درمیان کئی ہفتوں کی کشمکش کے بعد کل صبح اتحاد ایک ہی معاہدے کے تحت ایوان نمائندگان اور گورنریٹ کی سطح پر انتخابات کے قانون کو منظور کرانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
"ریاستی انتظامی" اتحاد، شیعہ "کوآرڈینیشن فریم ورک"، سنی "قیادت" اور دو کرد پارٹیوں "اتحاد" اور "جمہوری" پر مشتمل ہے۔
پارلیمنٹ کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق، "2018 کے ایوان نمائندگان، گورنریٹوں اور ضلعی کونسلوں کے انتخابات کے قانون نمبر (12) میں ترمیم کے مسودے پر ووٹنگ میں 218 اراکین نے شرکت کی۔" جس کا مطلب ہے کہ اعتراض کرنے والے نمائندے اجلاس میں مقررہ تعداد حاصل کرنے میں ناکام رہے جب کہ وہ اس اجلاس سے پہلے اس پر کافی بات کر چکے تھے۔ (...)

منگل - 6 رمضان 1444 ہجری - 28 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16191]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]