پاکستانی تارک وطن کا بیٹا سکاٹ لینڈ حکومت کا سربراہ

حمزہ یوسف نیشنل پارٹی کی قیادت جیت گئے

پاکستانی تارک وطن کا بیٹا سکاٹ لینڈ حکومت کا سربراہ
TT

پاکستانی تارک وطن کا بیٹا سکاٹ لینڈ حکومت کا سربراہ

پاکستانی تارک وطن کا بیٹا سکاٹ لینڈ حکومت کا سربراہ

گزشتہ روز سکاٹ لینڈ کی نیشنل پارٹی نے حمزہ یوسف کو نکولا اسٹرجن کی جگہ اپنا لیڈر اور پھر حکومتی سربراہ منتخب کیا  اس اقدام سے وہ علاقے کی تاریخ میں اس عہدے پر فائز ہونے والے پہلے مسلم لیڈر بن گئے ہیں، جنہوں نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی قیادت میں سکاٹ لینڈ کی "یہی نسل" برطانیہ سے آزادی حاصل کرے گی۔
ایک پاکستانی تارک وطن کے 37 سالہ بیٹے یوسف، جو اسٹرجن کے قریب ہیں، انہیں تحریک آزادی کو دوبارہ شروع کرنے کا نازک کام وراثت میں ملا ہے، جو لندن کی جانب سے نئے ریفرنڈم کرانے کی اجازت دینے سے انکار پر اپنی رفتار کھوتی جا رہی ہے۔
یوسف پہلے وزیر صحت تھے اور اب برطانیہ میں ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ بننے والے پہلے مسلمان بن گئے ہیں۔ وہ آج ایڈنبرا میں مقامی پارلیمنٹ کے سامنے وزیر اعظم منتخب ہونے والے ہیں۔ انہوں نے اپنی فتح کی تقریر میں کہا: "ہم وہ نسل ہوں گے جو سکاٹ لینڈ کی آزادی حاصل کرے گی۔" انہوں نے بات پر زور دیتے ہوئے کہا سکاٹش "عوام" کو "اب پہلے سے زیادہ آزادی کی ضرورت ہے۔" (...)

منگل - 6 رمضان 1444 ہجری - 28 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16191]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]