شام کے "کیپٹاگون نیٹ ورک" کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی پابندیاں

پابندیوں میں تاجر، اسد خاندان کے افراد اور لبنانی شامل ہیں

رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)
رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)
TT

شام کے "کیپٹاگون نیٹ ورک" کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی پابندیاں

رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)
رواں ماہ مارچ کی یکم تاریخ کو شام کے ساتھ عراقی سرحد پر القائم کراسنگ پر بڑی مقدار میں کیپٹاگون گولیاں ضبط کی گئیں (اے ایف پی)

کل ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ نے ایک مربوط اقدام کے تحت شام میں منشیات "کیپٹاگون" کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک پر پابندیوں کے پیکیج کے نفاذ کا اعلان کیا۔ جو اس کی تجارت کے لیے ایک دھچکا لگتا ہے، جیسا کہ لندن کا اس کے بارے میں کہنا ہے کہ دمشق حکومت کو اس سے 57 بلین ڈالر تک کی آمدنی ہوتی ہے۔
پابندیوں میں شامی حکومت کے تاجروں، عہدیداروں، صدر بشار الاسد کے خاندان کے دو افراد اور حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے دو لبنانی افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "شام کے صدر بشار الاسد کے خاندان کے افراد اور ان سے وابستہ افراد شامی عوام پر تشدد وجبر اور زیادتیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے لیے منشیات کی غیر قانونی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ پابندیوں میں شام اور لبنان میں "کیپٹاگون" تجارت میں ملوث افراد شامل ہیں۔ (...)

بدھ - 7 رمضان 1444 ہجری - 29 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16192]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]