ماسکو نے واشنگٹن کو "جوہری خطرے" سے آگاہ کرنا بند کر دیا

بلنکن چینی اقدام کے "جال" سے خبردار کر رہے ہیں... اور زیلنسکی شی کو یوکرین آنے کی دعوت دے رہے ہیں

روسی اور بیلاروسی طیارے فروری 2022 میں بیلاروس پر مشترکہ پروازیں کرتے ہوئے (اے پی)
روسی اور بیلاروسی طیارے فروری 2022 میں بیلاروس پر مشترکہ پروازیں کرتے ہوئے (اے پی)
TT

ماسکو نے واشنگٹن کو "جوہری خطرے" سے آگاہ کرنا بند کر دیا

روسی اور بیلاروسی طیارے فروری 2022 میں بیلاروس پر مشترکہ پروازیں کرتے ہوئے (اے پی)
روسی اور بیلاروسی طیارے فروری 2022 میں بیلاروس پر مشترکہ پروازیں کرتے ہوئے (اے پی)

کل (بدھ کے روز) ماسکو نے تصدیق کی کہ اس نے امریکہ کو اپنی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں مطلع کرنا بند کر دیا ہے، جس میں تجرباتی لانچنگ بھی شامل ہے، اور یہ گزشتہ ماہ روس کا جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے کے لیے "نیو اسٹارٹ" معاہدے سے دستبرداری اختیار کیے جانے کے بعد ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ "کسی بھی قسم کی کوئی اطلاع نہیں ہوگی۔" ان کا یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے روس اور امریکہ کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے آخری بڑے معاہدے کو معطل کرنے کے ایک ماہ بعد ہے۔
ریابکوف نے کہا کہ "نیو اسٹارٹ" معاہدہ، جسے روس نے منجمد کر دیا ہے، کے تحت ڈیٹا شیئرنگ، معائنہ کی سرگرمیوں اور دیگر انتظامات سمیت تمام صورتوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ میزائل تجربات کے بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں دی جائیں گی۔
اسی سے متعلقہ سیاق و سباق میں، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ بندی کا مطالبہ ایک "مضحکہ خیز جال" ہو سکتا ہے،جس کا مقصد تنازعہ کو منجمد کرنا اور روس کو اپنے قبضے میں لی گئی زمینوں کو محفوظ کرنے کی اجازت فراہم کرنا ہے۔ (...)

جمعرات - 8 رمضان 1444 ہجری - 30 مارچ 2023 عیسوی شمارہ نمبر [16193]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]