لبنان میں قیدیوں کو قحط کا خطرہ

رومیہ جیل کے کچن میں قیدیوں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)
رومیہ جیل کے کچن میں قیدیوں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)
TT

لبنان میں قیدیوں کو قحط کا خطرہ

رومیہ جیل کے کچن میں قیدیوں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)
رومیہ جیل کے کچن میں قیدیوں کی آرکائیو تصویر (اے ایف پی)

لبنان میں قیدیوں کے مشکل حالات خوراک سے محرومی کی حد تک پہنچ چکے ہیں اور ان میں ہزاروں قیدیوں کے بھوکے رہنے کا خدشہ ہے، اور یہ ریاست کی جانب سے ان تاجروں اور ٹھیکیداروں کے واجبات ادا کرنے سے قاصر ہونے کے بعد ہے جو جیلوں کے انتظام کے ذمہ دار سیکورٹی فورسز کو غذائی اشیاء فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں قیدیوں کو ججوں کے بائیکاٹ کے نتیجے میں مقدمات کی سماعت میں تاخیر، طبی سامان کی عدم دستیابی اور جیلوں میں صفائی کے فقدان جیسی مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
حالیہ خدشات میں اس وقت اضافہ ہوا جب ٹھیکیداروں نے اعلان کیا کہ ریاست کی طرف سے ان کے واجب الادا رقوم کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں وہ اپریل کے اوائل سے کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی بند کر دیں گے۔
جیل کی فائل سے وابستہ ایک سیکیورٹی ذرائع نے اعتراف کیا کہ "یہ پیشرفت تشویشناک ہے، چونکہ خاص طور پر ٹھیکیداروں کے ساتھ طے شدہ معاہدوں کی میعاد 4 اپریل کو ختم ہو رہی ہے، اور وہ ان کی تجدید نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کو بھی مطلع کر دیا ہے کہ انہوں نے غذائی اشیاء کی فراہمی روک دی ہے اور قانون انہیں ایسا کرنے کا پابند نہیں کر سکتا۔" ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو انکشاف کیا کہ "اس بحران سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی فورسز اور وزارت خزانہ کے درمیان اجلاس شروع ہو چکے ہیں، اور ٹھیکیداروں کے قرضوں کا کچھ حصہ پورا کرنے کے لیے پیشگی قرض حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔" ایک ٹھیکیدار نے بتایا کہ ریاست کے ذمہ سات ماہ کی ادائیگی باقی ہیں، جن کی رقم تقریباً ایک سو ارب لیرا بنتی ہے اور یہ پانچ لاکھ ڈالر کے برابر تھی، اور اب اس کی مالیت ختم ہونے کے بعد یہ صرف ایک لاکھ ڈالر سے بھی کم ہوگئی ہے۔ (...)

جمعرات - 8 رمضان 1444 ہجری - 30 مارچ 2023 عیسوی شمارہ نمبر [16193]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]