برطانوی بادشاہ کے "تاریخی خطاب" پر جرمنی کی ستائش

انہوں نے کیف کے لیے برلن کی حمایت کو سراہا... اور دو طرفہ تعلقات پر زور دیا

برطانیہ کے بادشاہ اور جرمن صدر کل بروڈون گاؤں میں ایک پنیر کی فیکٹری کے دورے کے دوران (رائٹرز)
برطانیہ کے بادشاہ اور جرمن صدر کل بروڈون گاؤں میں ایک پنیر کی فیکٹری کے دورے کے دوران (رائٹرز)
TT

برطانوی بادشاہ کے "تاریخی خطاب" پر جرمنی کی ستائش

برطانیہ کے بادشاہ اور جرمن صدر کل بروڈون گاؤں میں ایک پنیر کی فیکٹری کے دورے کے دوران (رائٹرز)
برطانیہ کے بادشاہ اور جرمن صدر کل بروڈون گاؤں میں ایک پنیر کی فیکٹری کے دورے کے دوران (رائٹرز)

چارلس سوم کی جرمن قانون سازوں کے سامنے "تاریخی" خطاب کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔ جب کہ وہ "بنڈسٹاگ" سے خطاب کرنے والے پہلے برطانوی بادشاہ بن گئے ہیں۔
چارلس نے یوکرین کے لیے برطانیہ - جرمنی مشترکہ حمایت کی تعریف کی اور کہا کہ یوکرین کے خلاف جنگ "یورپ کی سلامتی اور ہماری جمہوری اقدار کے لیے خطرہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اس جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے" برطانیہ اور جرمنی دونوں نے یوکرین کی حمایت میں "اہم" موقف اختیار کیا۔ نائبین کو جرمن زبان میں دیئے گئے خطاب میں، کنگ نے جرمنی کی طرف سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کی تعریف کی اور اسے ایک "جرات مندانہ، اہم اور خوش آئند" فیصلہ قرار دیا۔
تاہم، کنگ کی تقریر کا زیادہ تر حصہ ان کے ملک کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد برطانیہ - جرمنی تعلقات پر مرکوز رہا۔ چارلس نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی و ثقافتی روابط کی مضبوطی پر زور دیا اور نشاندہی کی کہ ان کی والدہ ملکہ الزبتھ نے 15 بار جرمنی کا سرکاری دورہ کیا۔ (...)

جمعہ - 9 رمضان 1444 ہجری - 31 مارچ 2023ء شمارہ نمبر [16194]
 



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]