"قتل عام" کے ایک سال بعد "الشرق الاوسط" بوچا میں

اس نے تباہ شدہ شہر کی ہولناک کہانیاں سنی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل سلوواکیہ، مالدووا، سلووینیا اور کروشیا کے رہنماؤں کے ہمراہ موم بتیاں اٹھائے بوچا میں روسی حملے میں ہلاک شدگان کی اجتماعی قبر پر جاتے ہوئے (اے ایف پ)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل سلوواکیہ، مالدووا، سلووینیا اور کروشیا کے رہنماؤں کے ہمراہ موم بتیاں اٹھائے بوچا میں روسی حملے میں ہلاک شدگان کی اجتماعی قبر پر جاتے ہوئے (اے ایف پ)
TT

"قتل عام" کے ایک سال بعد "الشرق الاوسط" بوچا میں

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل سلوواکیہ، مالدووا، سلووینیا اور کروشیا کے رہنماؤں کے ہمراہ موم بتیاں اٹھائے بوچا میں روسی حملے میں ہلاک شدگان کی اجتماعی قبر پر جاتے ہوئے (اے ایف پ)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کل سلوواکیہ، مالدووا، سلووینیا اور کروشیا کے رہنماؤں کے ہمراہ موم بتیاں اٹھائے بوچا میں روسی حملے میں ہلاک شدگان کی اجتماعی قبر پر جاتے ہوئے (اے ایف پ)

"الشرق الاوسط" نے یوکرین کے شہر بوچا کا دورہ کیا اور یہاں سے روسی افواج کے انخلاء کے تقریباً ایک سال بعد اس کی شاہراہوں کا دورہ کیا۔ اس شہر نے جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے ہولناک مناظر کا مشاہدہ کیا۔ جیسا کہ روسی افواج تنازعہ شروع ہونے کے ساتھ ہی ملک کی شمالی سرحدوں سے پیش قدمی کرتے ہوئے اس چھوٹے سے شہر کی طرف بڑھیں جو ایک دریا کے کنارے پر پھیلا ہوا ہے اور یہ دریا اسی کے نام پر ہے، اور یہیں سے دارالحکومت کیف کی طرف جانے والی سڑک اس سے کٹتی ہے جو جنگ کے آغاز میں ماسکو کا بنیادی ہدف تھی۔
فروری 2022 کے آخر میں، بوچا روسی فوج کے کنٹرول میں چلا گیا اور وہ یہیں تعینات رہیں، جب تک کہ ماسکو نے مارچ کے آواخر میں کیف کے گردونواح سے اپنی افواج کے انخلاء کا اعلان نہیں کیا۔
بوچا میں یوکرینی افواج کے دوبارہ داخل ہونے اور متعدد صحافیوں کی آمد کے ساتھ، اس عرصے کے دوران شہر نے جو کچھ حالات دیکھے اس کی ہولناک تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئیں۔ شہر نے جو حالات دیکھے ان کی پہلی برسی اور جنگ کے ایک نئے اور خطرناک ترین مرحلے کی طرف بڑھنے کے خدشے کے دوران "الشرق الاوسط" نے اس کے کچھ رہائشیوں سے بات چیت کی، جو اب بھی اپنے چھوٹے سے شہر پر ہونے والی تباہی اور اس کے رہائشیوں کی طویل تکالیف کے نتیجے میں گہرے صدمے میں جی رہے ہیں۔ یہاں کے رہائشی اپنے درد کو یاد کرتے ہوئے ایسی خوفناک تفصیلات اور چونکا دینے والے لمحات کا ذکر کرتے ہیں جو ابھی تک ان کی یادداشت سے محو نہیں ہوئے۔ (...)

ہفتہ - 10 رمضان 1444 ہجری - 01 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16195]
 



واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
TT

واشنگٹن اور اتحادی ممالک حوثیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اپنے "غیر قانونی حملے" بند کریں

ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)
ایک حوثی شخص حدیدہ کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں کارگو جہاز "گیلیکسی لیڈر" پر قبضے کے دوران جہاز کے عرشے پر کھڑا ہے (ای پی اے)

فرانسیسی پریس ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور 11 اتحادی ممالک نے کل بدھ کے روز حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر "فوری طور پر اپنے غیر قانونی حملے بند کر دیں"، ورنہ اس کے "نتائج بھگتنے" کے لیے تیار رہیں۔

بین الاقوامی اتحاد نے اپنے بیان میں کہا: "اگر حوثیوں نے زندگیوں، عالمی معیشت اور خطے کی بنیادی آبی گزرگاہوں سے سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کو خطرے میں ڈالتے رہے تو انہیں اس کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "جان بوجھ کر سویلین بحری جہازوں اور نیول فورسز کے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ "عالمی تجارت کے لیے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں پر تجارتی جہازوں سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے آزادانہ سمندری نقل و حرکت کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔"

بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ "ان غیر قانونی حملوں کو فوری طور پر روکیں اور بحری جہازوں کے غیر قانونی زیر حراست عملے کو چھوڑ دیں۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]