ایران اور آذربائیجان کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی

جو کہ تل ابیب کا باکو سے تہران کے خلاف "متحدہ محاذ بنانے" کے مطالبے کے بعد ہے

نومبر 2020 میں اگدام شہر کو آرمینیا سے دوبارہ حاصل کرنے کے بعد آذربائیجان کے فوجی یہاں گشت کرتے ہوئے (اے پی)
نومبر 2020 میں اگدام شہر کو آرمینیا سے دوبارہ حاصل کرنے کے بعد آذربائیجان کے فوجی یہاں گشت کرتے ہوئے (اے پی)
TT

ایران اور آذربائیجان کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی

نومبر 2020 میں اگدام شہر کو آرمینیا سے دوبارہ حاصل کرنے کے بعد آذربائیجان کے فوجی یہاں گشت کرتے ہوئے (اے پی)
نومبر 2020 میں اگدام شہر کو آرمینیا سے دوبارہ حاصل کرنے کے بعد آذربائیجان کے فوجی یہاں گشت کرتے ہوئے (اے پی)

گذشتہ روز ایران اور آذربائیجان کے درمیان لفظی جنگ اس وقت شدت اختیار کر گئی جب ایرانی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے اس بیان کی مذمت کی، جو ان کے آذربائیجانی ہم منصب کے ساتھ تہران کے خلاف "متحدہ محاذ بنانے" پر اتفاق کے حوالے سے تھا۔
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن چینل "العالم" نے "وزارت خارجہ" کے ترجمان ناصر کنعانی کے حوالے سے کہا کہ تہران اسرائیل اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کے بیانات کو "ایران کے خلاف دونوں فریقوں کے تعاون کی ضمنی تصدیق" شمار کرتا ہے، اور باکو سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاملے پر "وضاحت" فراہم کرے۔ کنعانی نے مزید کہا کہ یہ بیانات آذربائیجان کی سرزمین کو "ایرانی قومی سلامتی کے خلاف میدان" میں تبدیل کرنے کے اسرائیلی ارادوں کا ثبوت ہیں۔ آذربائیجان نے ایرانی دھمکیوں کا فوری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران آذربائیجان کو دھمکی دینے کے قابل نہیں رہے گا۔ آذربائیجان کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، اس کا یہ بیان کنعانی کے بیانات کے جواب میں ہے جو "بے بنیاد ہیں... اور ایران - آذربائیجان تعلقات کو نقصان پہنچانے کی جانب ایک اور قدم کی نمائندگی کرتے ہیں۔"(...)

ہفتہ - 10 رمضان 1444 ہجری - 01 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16195]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]