لیبیا کی "استحکام" حکومت کے سربراہ، فتحی باشاغا نے کہا کہ "جو لوگ یہ مانتے ہیں کہ انہوں نے ان کے حق میں غلطیاں کیں یا ان پر جارحیت کی، وہ اس پر معافی مانگتے ہیں کیونکہ انسان غلطیاں بھی کرتے ہیں اور درست بھی ہوتے ہیں۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کا ملک "صدر اور پارلیمنٹ کے انتخاب سے پہلے مستحکم نہیں ہو سکتا۔"
باشاغا، جن کی حکومت اپنے مرکزی شہر مصراتہ سے دارالحکومت طرابلس میں داخل ہونے میں ناکام رہی، نے ریاست کی تعمیر کے لیے تمام فریقوں سے مفاہمتی خطاب کی اپیل کی اور بشارت دی کہ کہ ان کا ملک، جو طویل عرصے سے جنگوں، تنازعات، تقسیم اور مشرق اور مغرب میں دو حکومتوں کے وجود کے سبب نقصان اٹھا رہا ہے، "استحکام کے مرحلے کے قریب پہنچ گیا ہے۔" انہوں نے کہا کہ لیبیا میں متحدہ حکومت کی کمی نے "20 لاکھ سے زائد شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں غربت کی لکیر سے نیچے لے آئی ہے، چنانچہ سب کو ملک میں استحکام کی بحالی کے لیے کام کرنا چاہیے۔" ان کے خیال میں ان کی حکومت کا طرابلس میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران جو واقعات پیش آئے وہ "عدم فہم کی بنا پر ہوئے، جس کے نتیجہ میں افراتفری پھیل گئی،" اور یہ خاص طور پر مصراتہ میں اختلاف کا باعث بنا، جسے انہوں نے "لیبیا کے لیے اہم، اور لیبیا اس کے لیے اہم قرار دیا۔" (...)
ہفتہ - 10 رمضان 1444 ہجری - 01 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16195]