شام میں اسرائیل - ایران کشیدگی

دو روز میں دمشق پر دوسرے حملے کے دوران "پاسداران انقلاب" کے ایک اعلیٰ افسر سمیت پانچ اہلکار ہلاک

دمشق کے پرانے شہر میں 27 مارچ کو ماہ رمضان المبارک کی مناسبت پر نعت خواں حضرات محفل کے دوران  (اے ایف پی)
دمشق کے پرانے شہر میں 27 مارچ کو ماہ رمضان المبارک کی مناسبت پر نعت خواں حضرات محفل کے دوران  (اے ایف پی)
TT

شام میں اسرائیل - ایران کشیدگی

دمشق کے پرانے شہر میں 27 مارچ کو ماہ رمضان المبارک کی مناسبت پر نعت خواں حضرات محفل کے دوران  (اے ایف پی)
دمشق کے پرانے شہر میں 27 مارچ کو ماہ رمضان المبارک کی مناسبت پر نعت خواں حضرات محفل کے دوران  (اے ایف پی)

شام میں مسلسل دوسرے روز ایرانی اہداف پر اسرائیلی حملے دیکھنے میں آئے، جس میں بظاہر ایک اہم افسر سمیت "پاسداران انقلاب" کے ارکان ہلاک ہوگئے ہیں، اور تہران نے اس تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کا "جواب" دے گا، جس سے دونوں فریقوں کے درمیان ممکنہ مزید کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "ارنا" نے "پاسداران انقلاب" کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے "شام میں پاسداران انقلاب کے فوجی مشیر" کے طور پر شمار کیے جانے والے ایک افسر میلاد حیدری کو جمعہ کی صبح دمشق کے دیہی علاقوں پر اسرائیلی حملے میں ہلاک کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ بیان میں زور دیا گیا ہے کہ اسرائیل کو "بلاشبہ اس جرم کا جواب ملے گا۔"
اسی ضمن میں "شام میں انسانی حقوق کی رصدگاہ" نے "صف اول کے رہنما" سمیت "پاسداران انقلاب" کے 5 اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاع دی۔
یاد رہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے رواں ماہ شام میں کیا جانے والا چھٹا حملہ ہے، جب کہ عبرانی ریاست ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کرتی بلکہ خاموشی کی پالیسی پر عمل پیرا رہتی ہے۔ اسرائیل برسوں سے شام پر حملے کر رہا ہے جسے وہ ایران سے منسلک اہداف پر حملہ قرار دیتا ہے۔ (...)

ہفتہ - 10 رمضان 1444 ہجری - 01 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16195]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]