اسرائیل نے حمص میں ایک چھاؤنی، ایئر پورٹ اور "حزب اللہ" کے لیے ہتھیاروں کو نشانہ بنایا

"پاسداران انقلاب" کے دو عناصر کے قتل کا نادر ایرانی اعتراف

شام میں ضبعہ فوجی ہوائی اڈے کی ایک محفوظ شدہ تصویر... اور فریم میں ایرانی فوجی مشیر مقداد مہقانی (تسنیم)
شام میں ضبعہ فوجی ہوائی اڈے کی ایک محفوظ شدہ تصویر... اور فریم میں ایرانی فوجی مشیر مقداد مہقانی (تسنیم)
TT

اسرائیل نے حمص میں ایک چھاؤنی، ایئر پورٹ اور "حزب اللہ" کے لیے ہتھیاروں کو نشانہ بنایا

شام میں ضبعہ فوجی ہوائی اڈے کی ایک محفوظ شدہ تصویر... اور فریم میں ایرانی فوجی مشیر مقداد مہقانی (تسنیم)
شام میں ضبعہ فوجی ہوائی اڈے کی ایک محفوظ شدہ تصویر... اور فریم میں ایرانی فوجی مشیر مقداد مہقانی (تسنیم)

شام کے وسطی شہر حمص کے قریب ایک فضائی حملے کے نتیجے میں اتوار کی صبح 5 شامی فوجی زخمی ہوگئے ہیں، جس پر دمشق نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ اس کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ جب کہ اسرائیل کی جانب سے دمشق کے قریب 30 اور 31 مارچ کو مسلسل دو راتوں کی بمباری کے بعد یہ ایک ہی ہفتے کے دوران تیسرا حملہ کیا گیا ہے۔
مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے دو ذرائع، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر "رائٹرز" کو بتایا کہ، میزائل حملوں میں قدیم شہر تدمر (پالمیرا) کے مغرب میں واقع "T4" ایئر بیس اور لبنان کی سرحد کے قریب القصیر شہر کے قریب ضبعہ ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں "حزب اللہ" کے ارکان تعینات ہیں۔ "شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ" نے کہا کہ اسرائیلی بمباری میں "حزب اللہ" سے تعلق رکھنے والے "ہتھیاروں کے ڈپو" کو نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے یہ ڈپو، سائنسی تحقیق کا ایک مرکز، اور حمص کے مغربی دیہی علاقوں میں القصیر کے علاقے میں ایک اور مقام تباہ ہو گیا ہے۔
اسی سیاق میں، ایران کے سرکاری میڈیا نے اتوار کے روز اطلاع دی کہ جمعہ کے روز دمشق کے قریب ایک اسرائیلی حملے میں "پاسداران انقلاب" کے دو ارکان ہلاک ہوگئے ہیں، جو کہ شام میں اپنے ارکان کی ہلاکت کا ایک نادر ایرانی اعتراف ہے۔ جب کہ ہلاک ہونے والے میلاد حیدری اور مقداد مہقانی دو فوجی مشیر تھے۔ (...)

پیر - 12 رمضان 1444 ہجری - 03 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16197]
 



سوڈان جلد از جلد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)
عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)
TT

سوڈان جلد از جلد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)
عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)

سوڈان تقریباً 7 سال کے انقطاع کے بعد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے جا رہا ہے، اور کسی سوڈانی اہلکار کی جانب سے اس سطح کی یہ پہلی سرکاری سفارتی سرگرمی ہے۔

سوڈانی وزیر خارجہ علی الصادق نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ناوابستہ ممالک کے اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تقریباً ایک دہائی قبل سے منقطع تعلقات کی فوری بحالی پر تبادلہ خیال کیا۔

سوڈان نے سابق صدر عمر البشیر کے دور میں جنوری 2016 میں اچانک ایران سے سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب انہوں نے کہا  تھا کہ وہ اپنے سابق اتحادی کے ساتھ "تہران میں مملکت سعودی عرب کے سفارت خانے اور مشہد شہر میں اس کے قونصل خانے پر وحشیانہ حملے کی روشنی میں" اپنے تعلقات منقطع کر رہے ہیں۔ تاہم، البشیر نے 2014 سے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کی راہ ہموار کی تھی، جب اس نے خرطوم میں حسینیت اور ایرانی ثقافتی مرکز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔(...)

جمعہ 19 ذی الحج 1444 ہجری - 07 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16292]