حرم مکی میں 10 روز میں 9.4 ملین زائرین

نمازیوں کی بڑی تعداد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیسری سعودی توسیع کی تیاری

مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کی جنرل پریزیڈنسی نے زائرین اور معتمرین کے لیے تمام تر خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کیا (واس)
مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کی جنرل پریزیڈنسی نے زائرین اور معتمرین کے لیے تمام تر خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کیا (واس)
TT

حرم مکی میں 10 روز میں 9.4 ملین زائرین

مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کی جنرل پریزیڈنسی نے زائرین اور معتمرین کے لیے تمام تر خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کیا (واس)
مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کی جنرل پریزیڈنسی نے زائرین اور معتمرین کے لیے تمام تر خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کیا (واس)

حرم مکی نے ماہ رمضان المبارک کے پہلے دس روز میں تقریباً 9.4 ملین معتمرین اور نمازیوں کا استقبال کیا، جبکہ اس ماہ مقدس کے دوسرے نصف کی آمد کے ساتھ ہی اس تعداد میں اضافہ کی توقع ہے۔ کیونکہ مسلمان رمضان میں عمرہ کرنے اور اپنے قبلہ کی زیارت کے لیے آتے ہیں، جو ان کے دلوں کا محبت اور ان کی توجہ کا مرکز ہے۔ جبکہ حرمین کے امور کی پریزیڈنسی پوری دنیا سے آنے والے لاکھوں معتمرین اور نمازیوں کا استقبال کرنے کے لیے اپنی تمام تر تیاری کو بڑھا رہی ہے۔
سعودی عرب میں مسجد حرام اور مسجد نبوی کے امور کی جنرل پریذیڈنسی نے اعلان کیا ہے کہ رمضان المبارک کے آغاز سے پرسوں (ہفتہ کے روز) تک اللہ کے مقدس گھر کا قصد کرنے والے معتمرین اور زائرین، جو کہ اللہ کے مہمان ہیں، ان کی اور نمازیوں کی تعداد بڑھ کر 93 لاکھ 57 ہزار 853 ہو چکی ہے۔ اللہ کے مہمانوں اور حرم مکی میں آنے والوں کی خدمت کے لیے کام کرنے والی اتھارٹیز نے بہترین خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے اپنے کام کو دوگنا کر دیا ہے تاکہ معتمرین اور عازمین مسجد الحرام کی خدمت کر سکیں اور ان کے لیے مناسب ماحول پیدا کریں کہ وہ آسانی اور سہولت کے ساتھ اپنے مناسک ادا کر سکیں۔ (...)

پیر - 12 رمضان 1444 ہجری - 03 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16197]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]