سینٹ پیٹرزبرگ کے دھماکے میں ایک مشہور فوجی بلاگر ہلاک

تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)
تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)
TT

سینٹ پیٹرزبرگ کے دھماکے میں ایک مشہور فوجی بلاگر ہلاک

تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)
تفتیش کار سینٹ پیٹرزبرگ کے اس کیفے کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں کل بم دھماکہ ہوا تھا (اے ایف پی)

روس میں اہم تحقیقات کی انچارج تحقیقاتی کمیٹی نے کل شام تصدیق کی کہ سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک کیفے کے اندر "دیسی ساختہ بم" دھماکے کے نتیجے میں ایک معروف فوجی بلاگر کی موت واقع ہو گئی ہے، جب کہ کمیٹی نے نشاندہی کی اس حادثہ پر "مجرمانہ تحقیقات" کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ایک بیان میں تفتیش کاروں نے کہا: "ابتدائی معلومات کے مطابق اس حادثہ میں ولادلن تاتارسکی کے نام سے جانا جانے والا ایک فوجی بلاگر ہلاک اور دیگر 19 افراد مختلف انداز سے زخمی ہوگئے ہیں۔"
تاتارسکی، جن کا اصل نام میکسم فومین ہے، ان بااثر فوجی بلاگرز میں سے ایک ہیں جو یوکرین کی جنگ پر تبصرہ کرتے تھے اور ان سینکڑوں افراد میں شامل تھے جنہیں گذشتہ ستمبر میں کریملین کی جانب سے یوکرین کے 4 علاقوں کا روس کے ساتھ کرنے کے لیے منعقدہ ایک بڑی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔
سینٹ پیٹرزبرگ شہر کی ایک ویب سائٹ نے بتایا کہ نشانہ بنایا گیا یہ کیفے پہلے یوکرین میں لڑنے والے "ویگنر" گروپ کے بانی یوگینی پریگوزن کی ملکیت تھا۔ یاد رہے کہ ابھی تک کسی بھی مخصوص فریق کی جانب سے دھماکے کی ذمہ داری سامنے نہیں آئی ہے جبکہ یوکرین نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔

پیر - 12 رمضان 1444 ہجری - 03 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16197]

 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]