سعودی عرب میں درعیہ کے گورنر برطرف اور "ریاض اتھارٹی" السلطان کے سپرد

البوق کو سوشل انشورنس کا گورنر اور الرشید کو وزراء کونسل کے سیکرٹریٹ کا مشیر تعینات کر دیا گیا

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز
TT

سعودی عرب میں درعیہ کے گورنر برطرف اور "ریاض اتھارٹی" السلطان کے سپرد

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے متعدد شاہی فرمان جاری کیے، جن کے تحت متعدد عہدیداروں کو برطرف اور کچھ کو مختلف عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔
شاہی فرمان میں درعیہ کے گورنر شہزادہ احمد بن عبداللہ بن عبدالرحمن اور ریاض شہر کے رائل کمیشن کے چیف ایگزیکٹو فہد الرشید کو برطرف کرنے اور انجینئر ابراہیم بن محمد بن ابراہیم السلطان کو دیگر ذمہ داریوں کے علاوہ "ریاض اتھارٹی" کا چیف ایگزیکٹو تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، جو کہ شاہی کمیشن برائے ریاض کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین، وزیر اعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی تجاویز کی بنا پر ہیں۔
اسی طرح جنرل آرگنائزیشن فار سوشل انشورنس کے گورنر محمد بن طلال النحاس کو ان کے عہدے سے برخاست کر کے عبدالعزیز البوق کو اعلی درجے پر آرگنائزیشن  کا گورنر مقرر کرنے کے علاوہ ازیں فہد الرشید کو اعلی درجے پر وزراء کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ میں بطور مشیر مقرر کیا گیا ہے۔ (...)

پیر - 12 رمضان 1444 ہجری - 03 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16197]
 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]