شام - ترک تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے "چار رکنی اجلاس" کا آغاز

دمشق اور ماسکو کے درمیان مذاکرات کے مواد پر اختلاف

ماسکو میں کل روسی شامی دو طرفہ مذاکرات (Russia Today)
ماسکو میں کل روسی شامی دو طرفہ مذاکرات (Russia Today)
TT

شام - ترک تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے "چار رکنی اجلاس" کا آغاز

ماسکو میں کل روسی شامی دو طرفہ مذاکرات (Russia Today)
ماسکو میں کل روسی شامی دو طرفہ مذاکرات (Russia Today)

روسی وزارت خارجہ کے ایک ذریعہ نے اعلان کیا کل اعلان کیا کہ "اس وقت ماسکو میں روس، ایران، شام اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔" جب کہ ذریعہ نے ابتدائی مشاورت کی نوعیت اور بحث کے لیے پیش کیے گئے ایجنڈے کی وضاحت نہیں کی۔
وفود نے چاروں ممالک کے نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والے اجلاس کے بارے میں دو طرفہ مذاکرات کا آغاز کیا، جس کا مقصد دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ اور آج (منگل کے روز) چاروں وفود کو اکٹھا کرنے والی ملاقات کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ان ابتدائی ملاقاتوں میں ماسکو اور دمشق کے موقف میں پایا جانے والا فرق ظاہر ہوگیا ہے۔ شام کی "سانا" ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق "روسی شامی ملاقات کے دوران شام کی خودمختاری، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے بارے میں روس کے احترام اور شامی سرزمین پر ترکی کی غیر قانونی موجودگی کو ختم کرنے کے بارے دونوں ممالک کے موقف یکساں تھے۔" جب کہ روس کے ایک سفارتی ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو تردید کی کہ دونوں ممالک کے نقطہ نظر کے ایک ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ "روس شمالی شام میں ترکی کے کردار کی اہمیت کو سراہتا ہے، اور حکومت کے تحفظ، شامیوں کے درمیان لڑائی روکنے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ترک فوج کی موجودگی خاص اہمیت رکھتی ہے۔" (...)

منگل - 13 رمضان 1444 ہجری - 04 اپریل 2023 ء شمارہ نمبر [16198]
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]