"اقوام متحدہ کا ایلچی"... ناممکن مشن اور غیر فائدہ مند کام

"الشرق الاوسط" نے اپنی خصوصیات کی بناء پر سفارت کاروں کی رائے لی

23 مارچ کو سلامتی کونسل کا اجلاس  (اے پی)
23 مارچ کو سلامتی کونسل کا اجلاس  (اے پی)
TT

"اقوام متحدہ کا ایلچی"... ناممکن مشن اور غیر فائدہ مند کام

23 مارچ کو سلامتی کونسل کا اجلاس  (اے پی)
23 مارچ کو سلامتی کونسل کا اجلاس  (اے پی)

ناکام کون ہے؟ اقوام متحدہ کے ایلچی یا سلامتی کونسل؟
اس سوال کا جواب دینے کے لیے "الشرق الاوسط" نے بین الاقوامی حکام کی آراء لی، جنہوں نے "اقوام متحدہ کے ایلچی" کو تفویض کردہ تقریباً ناممکن مشن اور ان وضاحتوں کے بارے میں بات کی جن سے اس "غیر فائدہ مند" کام کے کرنے والے کو لطف اندوز ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے ایک سینیئر اہلکار نے آنجہانی روسی نمائندے وٹالی چورکن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغربی سفارت کار چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کا کوئی بھی ایلچی ان سے کچھ حاصل کیے بغیر ان سے ہر معاملہ میں مشورہ کرے، اگر وہ اپنے مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے - اور یہ ایک نادر صورت ہے - وہ اس کی کامیابی کو اپنی طرف منسوب کرتے ہیں، اور اگر وہ کسی بات پر اتفاق کرانے میں ناکام رہتے ہیں - جیسا کہ اکثر ہوتا ہے - تو وہ اپنی ناکامی کے نتائج ایلچی پر ڈال دیتے ہیں، گویا مؤخر الذکر "صرف ایک پنچنگ بیگ ہے!"۔ ایک سینئر مغربی سفارت کار نے اعتراف کیا کہ "جب معاملات ٹھیک ہو رہے ہوتے ہیں، تو ہر کوئی اس کا سہرا لینے کے لیے چھلانگ لگاتا ہے، لیکن جب معاملات خراب ہو جاتے ہیں تو ایلچی کو مورود الزام ٹھہرانے کے لیے ہر کوئی دوسری طرف دیکھتا ہے۔" (...)

منگل - 13 رمضان 1444 ہجری - 04 اپریل 2023 ء شمارہ نمبر [16198]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]