کردستان کے تیل کی دوبارہ برآمد کا معاہدہ

بغداد اور اربیل نے تصدیق کی کہ یہ "عارضی" ہے

السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

کردستان کے تیل کی دوبارہ برآمد کا معاہدہ

السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)

کل (بروز منگل) عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کا عراقی صوبہ کردستان کے وزیر اعظم مسرور بارزانی کے ساتھ ترکی کی بندرگاہ جیہان کے ذریعے صوبے کے تیل کی برآمد کو بحال کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد توقع ہے کہ کردستان سے ترکی کے راستے تیل کی برآمد ہھر سے شروع ہو جائے گی۔ جو کہ بغداد کی طرف سے ترکی کے خلاف بین الاقوامی چیمبر آف کامرس کے ثالثی بورڈ کے سامنے دائر مقدمے میں بغداد کے جیتنے کے بعد انقرہ نے 25 مارچ کو تیل کی برآمد روک دی تھی۔ امید کی جا رہی ہے کہ نئے دستخط سے فریقین (بغداد اور کردستان) کے درمیان مختلف متنازعہ امور پر باہمی مفاہمت کے دروازے کھلیں گے۔ خاص طور پر تیل اور گیس سے متعلق قانون سازی کرنے میں جو کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہیں۔
السودانی نے معاہدے پر دستخط کے بعد بارزانی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "تیل کی برآمدات دوبارہ شروع نہ کرنے میں کسی بھی قسم کی تاخیر بجٹ پر واضح طور پر اثر انداز ہو گی اور اس سے خسارے کی شرح میں اضافہ ہوگا۔" تاہم، انہوں نے اشارہ کیا کہ برآمدات کی یہ بحالی "عارضی" ہے۔ (...)

بدھ - 14 رمضان 1444 ہجری- 05 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16199]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]