کردستان کے تیل کی دوبارہ برآمد کا معاہدہ

بغداد اور اربیل نے تصدیق کی کہ یہ "عارضی" ہے

السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

کردستان کے تیل کی دوبارہ برآمد کا معاہدہ

السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)
السودانی اور بارزانی کل بغداد میں معاہدے پر دستخط کی نگرانی کرتے ہوئے (رائٹرز)

کل (بروز منگل) عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کا عراقی صوبہ کردستان کے وزیر اعظم مسرور بارزانی کے ساتھ ترکی کی بندرگاہ جیہان کے ذریعے صوبے کے تیل کی برآمد کو بحال کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد توقع ہے کہ کردستان سے ترکی کے راستے تیل کی برآمد ہھر سے شروع ہو جائے گی۔ جو کہ بغداد کی طرف سے ترکی کے خلاف بین الاقوامی چیمبر آف کامرس کے ثالثی بورڈ کے سامنے دائر مقدمے میں بغداد کے جیتنے کے بعد انقرہ نے 25 مارچ کو تیل کی برآمد روک دی تھی۔ امید کی جا رہی ہے کہ نئے دستخط سے فریقین (بغداد اور کردستان) کے درمیان مختلف متنازعہ امور پر باہمی مفاہمت کے دروازے کھلیں گے۔ خاص طور پر تیل اور گیس سے متعلق قانون سازی کرنے میں جو کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہیں۔
السودانی نے معاہدے پر دستخط کے بعد بارزانی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "تیل کی برآمدات دوبارہ شروع نہ کرنے میں کسی بھی قسم کی تاخیر بجٹ پر واضح طور پر اثر انداز ہو گی اور اس سے خسارے کی شرح میں اضافہ ہوگا۔" تاہم، انہوں نے اشارہ کیا کہ برآمدات کی یہ بحالی "عارضی" ہے۔ (...)

بدھ - 14 رمضان 1444 ہجری- 05 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16199]
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]