اصفہان میں "ڈرون" حملے کے بارے میں ایرانی تضاد

روحانی ملکی اور خارجہ پالیسی کو ریفرنڈم میں پیش کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

سیٹلائٹ تصویر میں گزشتہ فروری میں اصفہان میں فوجی تنصیب پر ہونے والے ڈرون حملے کے بعد اس کی چھت کو پہنچنے والا نقصان دکھائی دے رہا ہے (اے پی)
سیٹلائٹ تصویر میں گزشتہ فروری میں اصفہان میں فوجی تنصیب پر ہونے والے ڈرون حملے کے بعد اس کی چھت کو پہنچنے والا نقصان دکھائی دے رہا ہے (اے پی)
TT

اصفہان میں "ڈرون" حملے کے بارے میں ایرانی تضاد

سیٹلائٹ تصویر میں گزشتہ فروری میں اصفہان میں فوجی تنصیب پر ہونے والے ڈرون حملے کے بعد اس کی چھت کو پہنچنے والا نقصان دکھائی دے رہا ہے (اے پی)
سیٹلائٹ تصویر میں گزشتہ فروری میں اصفہان میں فوجی تنصیب پر ہونے والے ڈرون حملے کے بعد اس کی چھت کو پہنچنے والا نقصان دکھائی دے رہا ہے (اے پی)

کل ایران میں وزارت دفاع اور ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ٹھکانے کو نشانہ بنانے والے ایک نئے ڈرون حملے کو ناکام بنانے کے بارے میں متضاد معلومات پائیں گئیں، اور ایران کے وسطی گورنریٹ اصفہان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے ایسے کسی بھی واقعہ کے ہونے کی تردید کی، جبکہ وزیر داخلہ احمد وحیدی نے ان اطلاعات کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی "ارنا" اور "پاسداران انقلاب" کے ماتحت ایجنسی "تسنیم" نے کل صبح بتایا کہ ایرانی فضائی دفاع نے وزارت دفاع سے وابستہ "امیر المومنین کمپلیکس" کو نشانہ بنانے سے پہلے ایک چھوٹے ڈرون طیارے کو مار گرایا ہے۔ جب کہ دیگر ذرائع نے بتایا کہ اس حملے میں "پاسداران انقلاب" کی زمینی فورسز سے تعلق رکھنے والے مقام کو ہدف بنایا گیا تھا۔
سرکاری میڈیا میں آنے والی خبروں کے برعکس گورنریٹ اصفہان کے گورنر کے سیاسی اور سیکورٹی امور کے نائب محمد رضا جان نثاری نے کہا: "گزشتہ رات اصفہان میں کوئی سیکورٹی واقعہ پیش نہیں آیا۔" انہوں نے مزید کہا کہ، "گورنریٹ اصفہان میں سیکورٹی اور فوجی ادارے کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔"(...)

جمعرات - 15 رمضان 1444 ہجری - 06 اپریل 2023 ء شمارہ نمبر [16200]
 



عراق ایرانی اپوزیشن کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹا رہا ہے

تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں  (اے ایف پی)
تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

عراق ایرانی اپوزیشن کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹا رہا ہے

تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں  (اے ایف پی)
تہران میں عراقی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے کل تہران سے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے سیکورٹی معاہدے کے مطابق ایرانی کرد اپوزیشن جماعتوں کے ہیڈ کوارٹر کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔

فواد نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران عراق پر فوجی حملہ کرنے کی ایرانی دھمکیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ایران اور عراق کے درمیان تعلقات بہترین ہیں اور عراق یا صوبہ کردستان پر بمباری کی دھمکی دینا مناسب نہیں ہے۔"

عراقی وزیر خارجہ نے "ان ذرائع سے دور رہنے" کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے پاس مذاکرات اور سیکورٹی معاہدے کے ذریعے دیگر راستے ہیں، اور مسائل کو بات چیت اور گفت و شنید سے حل کیا جا سکتا ہے۔"

انہوں نے نشاندہی کی کہ "یہ منصوبہ عراق اور کردستان کی صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تیار کیا گیا تھا" تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان گزشتہ مارچ میں طے پانے والے سیکورٹی معاہدے کو نافذ کیا جا سکے۔ (...)

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]