ایک عینی شاہد نے "الشرق الاوسط" کو قبضے کے دوران صدام کے ساتھ دو ملاقاتوں کے حقائق بیان کئے

پہلی ملاقات سقوط بغداد کے دو دن بعد فلوجہ میں اور دوسری 4 ماہ بعد دارالحکومت ہی میں ہوئی

9 اپریل 2003 کا وہ لمحہ جب بغداد میں صدام کا مجسمہ گرایا گیا (غیتی)
9 اپریل 2003 کا وہ لمحہ جب بغداد میں صدام کا مجسمہ گرایا گیا (غیتی)
TT

ایک عینی شاہد نے "الشرق الاوسط" کو قبضے کے دوران صدام کے ساتھ دو ملاقاتوں کے حقائق بیان کئے

9 اپریل 2003 کا وہ لمحہ جب بغداد میں صدام کا مجسمہ گرایا گیا (غیتی)
9 اپریل 2003 کا وہ لمحہ جب بغداد میں صدام کا مجسمہ گرایا گیا (غیتی)

ایک ریٹائرڈ عراقی شخص نے سقوط بغداد کے بعد صدر صدام حسین کے ساتھ ہونے والی دو ملاقاتوں کی روداد "الشرق الاوسط" کو سنائی جن کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ ترجمان، جن کا نام سیکورٹی وجوہات کی بناء پر ظاہر نہیں کیا جاسکا، نے کہا کہ پہلی ملاقات 11 اپریل 2003 کو فلوجہ کے مضافات میں ہوئی، یعنی سقوط بغداد کے دو دن بعد، جب کہ دوسری ملاقات 19 جولائی کو بغداد میں ہوئی جس پر امریکی افواج کا قبضہ تھا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ صدام حسین "امریکی قبضے کے خلاف مزاحمت" کی حمایت میں عراقی گورنریٹوں کا دورہ کر رہے تھے۔ (...)

اتوار - 18 رمضان 1444 ہجری - 09 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16203]
 



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]