"کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" کی تشکیل کے لیے عراقی سنی اقدام

عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)
TT

"کوآرڈینیٹنگ فریم ورک" کی تشکیل کے لیے عراقی سنی اقدام

عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی (واع)

سنی سیاست دان اور عراقی پارلیمنٹ کے سابق رکن مشعان الجبوری نے انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی شیعہ کوآرڈینیٹنگ فریم ورک کی طرح سنی کوآرڈینیٹنگ فریم ورک تشکیل دینا چاہتے ہیں۔
الجبوری نے اپنے "ٹوئٹر" اکاؤنٹ پر لکھتے ہوئے کہا: "میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ صدر اسامہ النجیفی، شیخ خمیس الخنجر، سید مثنی السامرائی، ڈاکٹر رافع العیساوی اور جو ان کے ساتھ ہیں وہ اور جو ان القابات کی نمائندگی کرتے ہیں وہ سنی کوآرڈینیٹنگ فریم ورک کا حصہ نہیں ہوں گے، جسے محمد الحلبوسی تشکیل دینا چاہتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا: "افواہوں کے مطابق محمود المشہدانی، سلیم الجبوری اور صالح المطلک ان کے ساتھ شامل ہوں گے۔"
دیگر سنی جماعتوں میں سے کسی نے بھی مشعان الجبوری کے بیان کی تردید یا تصدیق نہیں کی، جو الحلبوسی کے نظریات کی مخالفت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تاہم، حال ہی میں پارلیمنٹ کے سابق سپیکر سلیم الجبوری کے اعلان کے مطابق، آنے والے دور میں موجودہ سنیوں کے متبادل سیاسی عمل کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔(...)

پیر - 19 رمضان 1444 ہجری - 10 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16204]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]