"قیدی کا سر قلم کرنے کی ویڈیو" پر کیف کو غصہ

پیرس اور لندن نے یوکرین میں مغربی افواج کی تعیناتی کے بارے میں "لیکس" کی تردید کی ہے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اپنے ایک مسلمان فوجی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے (رائٹرز)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اپنے ایک مسلمان فوجی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

"قیدی کا سر قلم کرنے کی ویڈیو" پر کیف کو غصہ

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اپنے ایک مسلمان فوجی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے (رائٹرز)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اپنے ایک مسلمان فوجی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے (رائٹرز)

یوکرین نے بدھ کے روز روسی افواج کو "داعشی" قرار دیا ہے، جو کہ انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو کلپ گردش کرنے کے بعد ہے جس میں فوجیوں کو دکھایا گیا ہے جو یوکرین کے ایک قیدی کا سر چاقو سے کاٹتے ہوئے اپنی ویڈیو بنا رہے تھے۔ یوکرین نے کریملن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "ان خوفناک ویڈیوز کی صداقت کی تحقیق" کرے۔
سوشل میڈیا پر اس کلپ کو پوسٹ کیے جانے کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے غصے سے اس کی مذمت کی اور انہیں روسی "وحشی" قرار دیا۔ یاد رہے کہ یہ ویڈیو ریکارڈنگ "انسٹاگرام" ایپلی کیشن پر پوسٹ کی گئی تھی، کیف کے مطابق اس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک روسی فوجی نے ایک قیدی کا سر کاٹنے کے اس گھناؤنے اقدام کے دوران چھری کا استعمال کیا۔ روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ "یہ یقیناً خوفناک تصاویر ہیں۔" "جعلی دنیا میں، جس میں ہم رہتے ہیں، ہمیں اس ویڈیو کے مستند ہونے پر تحقیق کی ضرورت ہے۔" یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، جس کی صدارت روس نے سنبھالی ہے، کہ "یہ مضحکہ خیز ہے کہ روس، جو تنظیم (داعش) سے بھی بدتر ہے، وہ سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے ہوئے ہے۔"

جمعرات - 22 رمضان 1444 ہجری - 13 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16207]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]