بحیرہ اسود کے کنٹرول پر روس اور یوکرین میں کشیدگی

کیف کا "نیٹو کے اثر و رسوخ" میں اپنی منتقلی کا مطالبہ اور ماسکو کا سختی سے جواب

بخارسٹ کانفرنس میں شرکاء کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
بخارسٹ کانفرنس میں شرکاء کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

بحیرہ اسود کے کنٹرول پر روس اور یوکرین میں کشیدگی

بخارسٹ کانفرنس میں شرکاء کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
بخارسٹ کانفرنس میں شرکاء کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے یوکرین کے وزیر خارجہ دمتری کولیبا کی طرف سے "بحیرہ اسود کو نیٹو کے اثر و رسوخ کے دائرے میں تبدیل کرنے" کے مطالبات پر سختی سے جواب دیتے ہوئے زور دیا کہ بحیرہ اسود کو "اٹلانٹک جھیل" میں تبدیل کرنے کی باتیں حقیقت سے بہت دور ہیں اور "کبھی نہیں ہوں گی۔"
کولیبا نے بخارسٹ میں بحیرہ اسود کی سلامتی سے متعلق ایک کانفرنس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ بحیرہ اسود کو نیٹو کے زیر اثر علاقے میں تبدیل کیا جائے اور اسے غیر مسلح کرنے پر کام کیا جائے۔" انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کو "افسوس ہے کہ مغرب کے پاس اس بارے میں کوئی واضح اور مربوط حکمت عملی نہیں ہے"۔ انہوں نے مزید کہا، "اب وقت آ گیا ہے کہ بحیرہ اسود جو کہ بحیرہ بالٹک بن گیا ہے، اسے (نیٹو) کے لیے ایک جھیل میں تبدیل کر دیا جائے... ہم بحیرہ اسود کو غیر مسلح علاقہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ پرامن ممالک جو قانون کا احترام کرتے ہیں وہ اسے تجارت اور سفر کے لیے استعمال کر سکیں۔" کولیبا نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک "جزیرہ نما کریمیا سمیت روس کے زیر قبضہ تمام زمینوں کو دوبارہ حاصل کرنے کا راہ ترک نہیں کرے گا۔" (...)

جمعہ - 23 رمضان 1444 ہجری - 14 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16208]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]