"آزاد محب وطن" اور "حزب اللہ" کے درمیان "طلاق" اعلان کی منتظر ہے

"مرکزی" بینک کے گورنر کی فائل پر یورپی تحقیقات کا تیسرا اجلاس

میشال 6 عون فروری 2006 کو ان کے درمیان "افہام و تفہیم" پر دستخط کے دن  نصراللہ سے مصافحہ کرتے ہوئے (رائٹرز)
میشال 6 عون فروری 2006 کو ان کے درمیان "افہام و تفہیم" پر دستخط کے دن  نصراللہ سے مصافحہ کرتے ہوئے (رائٹرز)
TT

"آزاد محب وطن" اور "حزب اللہ" کے درمیان "طلاق" اعلان کی منتظر ہے

میشال 6 عون فروری 2006 کو ان کے درمیان "افہام و تفہیم" پر دستخط کے دن  نصراللہ سے مصافحہ کرتے ہوئے (رائٹرز)
میشال 6 عون فروری 2006 کو ان کے درمیان "افہام و تفہیم" پر دستخط کے دن  نصراللہ سے مصافحہ کرتے ہوئے (رائٹرز)

"آزاد محب وطن تحریک" اور "حزب اللہ" کے درمیان تعلقات کی پیروی کرنے والے ایک لبنانی اہلکار نے کہا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان "شادی" ختم ہو چکی ہے اور دونوں اتحادیوں کے درمیان صرف طلاق کا سرکاری اعلان باقی ہے۔
صدر میشال عون کی ایوان صدر میں آمد اس اتحاد کے خاتمے کا آغاز تھا۔ چنانچہ جیسے ہی وہ ایوان صدر پہنچے، انہوں نے پارلیمنٹ کے اسپیکر ("حزب اللہ" کے اتحادی) نبیہ بری کا سامنا کیا، جو ان کے راستے میں کھڑے تھے اور ان کی پارٹی حکومت میں شامل تھی۔
عون خیال کر رہے تھے کہ پارٹی کی حمایت اندرنی طور پر لامحدود ہونی چاہیے، لیکن پارٹی نے "شیعہ برادری کے اتحاد" سے اپنی گہری دلچسپی کے باعث بری چھڑی کو درمیان سے چھڑی پکڑنے اور بری کا مقابلہ نہ کرنے کا انتخاب کیا۔
عون اپنے ملنے والوں سے کہتے ہیں کہ بری ان کی صدارتی کامیابیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھی، اور پارٹی نے اپنے اتحادی کو روکنے کے لیے مداخلت نہیں کی۔ اسی طرح "تحریک" کے موجودہ سربراہ رکن پارلیمنٹ جبران باسل بھی پارٹی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ پارٹی کا اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو پوشیدہ رکھنا ہے، خاص طور ہر ہر اعتبار سے شعیہ دھڑے کا۔ باسل کے مطابق اس وجہ سے بدعنوانی کی حوصلہ افزائی ہوئی اور ریاستی اداروں کے قیام کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔" (...)

جمعہ - 23 رمضان 1444 ہجری - 14 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16208]
 



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]