کل "الصدر تحریک" کے رہنما مقتدیٰ الصدر نے غصہ سے فیصلہ کرتے ہوئے اپنی تحریک کی سرگرمی کو کم از کم ایک سال کے لیے منجمد کرنے کا اعلان کیا، جو کہ ان کے متعدد پیروکاروں کی طرف سے ان کو "امام مہدی" قرار دینے کی خواہش ظاہر کرنے کے بعد ہے۔ چنانچہ عراقی سرحدوں سے باہر شیعہ فتنے کا عالم کیا ہوگا۔
الصدر نے ایک ٹویٹ میں کہا "عراق کے لیے ایک مصلح بننا... اور اگر میں الصدری تحریک کی اصلاح نہیں کر سکتا، تو یہ گناہ ہے... اور الصدری تحریک کی قیادت کرتا رہوں جب کہ اس میں (اصحاب القضیہ) موجود ہیں، جن میں کچھ بدعنوان ہیں اور کچھ سخت گنہگار... یہ ایک سنگین معاملہ ہے... لہٰذا، میں نماز جمعہ، ورثہ کمیٹی اور السید الشہید کے علاوہ تحریک کی تمام سرگرمیاں کم از کم ایک سال کے لیے مکمل طور پر منجمد کر دینے کو فائدہ سمجھتا ہوں۔"
ایک پراسرار گروہ، جو اپنے آپ کو "اصحاب القضیہ" کہتا ہے، نے الصدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بطور "امام مہدی" بیعت کریں۔
اس گروہ کا لیڈر ایک ویڈیو کلپ میں یہ کہتے ہوے سامنے آیا کہ: "ان مبارک ایام میں، رمضان کے آخری دس دنوں میں، موعود اور منتظر امام سید مقتدیٰ الصدر علیہ السلام کی بیعت کا اعلان کرنے کی مہم چلائی جائے گی۔"
جب کہ عدالتی حکام نے اپنے آپ کو "اصحاب القضیہ" کہنے والے گروہ کو "فتنہ پھیلانے اور معاشرتی امن کو خراب کرنے" کے سبب فوری طور ہر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ (...)
ہفتہ - 24 رمضان 1444 ہجری - 15 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16209]