"اصحاب القضیہ" نے الصدر کو ایک سال کے لیے اپنی تحریکی سرگرمیوں کو منجمد کرنے پر مجبور کر دیا

مقتدیٰ الصدر کے حامی 2 اپریل کو بغداد کے الصدر سٹی میں ایک احتجاج کے دوران (اے پی)
مقتدیٰ الصدر کے حامی 2 اپریل کو بغداد کے الصدر سٹی میں ایک احتجاج کے دوران (اے پی)
TT

"اصحاب القضیہ" نے الصدر کو ایک سال کے لیے اپنی تحریکی سرگرمیوں کو منجمد کرنے پر مجبور کر دیا

مقتدیٰ الصدر کے حامی 2 اپریل کو بغداد کے الصدر سٹی میں ایک احتجاج کے دوران (اے پی)
مقتدیٰ الصدر کے حامی 2 اپریل کو بغداد کے الصدر سٹی میں ایک احتجاج کے دوران (اے پی)

کل "الصدر تحریک" کے رہنما مقتدیٰ الصدر نے غصہ سے فیصلہ کرتے ہوئے اپنی تحریک کی سرگرمی کو کم از کم ایک سال کے لیے منجمد کرنے کا اعلان کیا، جو کہ ان کے متعدد پیروکاروں کی طرف سے ان کو "امام مہدی" قرار دینے کی خواہش ظاہر کرنے کے بعد ہے۔ چنانچہ عراقی سرحدوں سے باہر شیعہ فتنے کا عالم کیا ہوگا۔
الصدر نے ایک ٹویٹ میں کہا "عراق کے لیے ایک مصلح بننا... اور اگر میں الصدری تحریک کی اصلاح نہیں کر سکتا، تو یہ گناہ ہے... اور الصدری تحریک کی قیادت کرتا رہوں جب کہ اس میں (اصحاب القضیہ) موجود ہیں، جن میں کچھ بدعنوان ہیں اور کچھ سخت گنہگار... یہ ایک سنگین معاملہ ہے... لہٰذا، میں نماز جمعہ، ورثہ کمیٹی اور السید الشہید کے علاوہ تحریک کی تمام سرگرمیاں کم از کم ایک سال کے لیے مکمل طور پر منجمد کر دینے کو فائدہ سمجھتا ہوں۔"
ایک پراسرار گروہ، جو اپنے آپ کو "اصحاب القضیہ" کہتا ہے، نے الصدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بطور "امام مہدی" بیعت کریں۔
اس گروہ کا لیڈر ایک ویڈیو کلپ میں یہ کہتے ہوے سامنے آیا کہ: "ان مبارک ایام میں، رمضان کے آخری دس دنوں میں، موعود اور منتظر امام سید مقتدیٰ الصدر علیہ السلام کی بیعت کا اعلان کرنے کی مہم چلائی جائے گی۔"
جب کہ عدالتی حکام نے اپنے آپ کو "اصحاب القضیہ" کہنے والے گروہ کو "فتنہ پھیلانے اور معاشرتی امن کو خراب کرنے" کے سبب فوری طور ہر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ (...)

ہفتہ - 24 رمضان 1444 ہجری - 15 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16209]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]