"حماس" کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر لبنان کی تشویش میں اضافہ

گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)
TT

"حماس" کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر لبنان کی تشویش میں اضافہ

گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)
گزشتہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوب میں واقع برج البراجنہ کیمپ میں ایک مارچ کا منظر جس میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے ارکان نے شرکت کی (اے ایف پی)

لبنان میں فلسطینی کیمپوں اور جنوبی علاقے میں تحریک "حماس" کی سرگرمیوں میں اضافے کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے، جو کہ جنوبی لبنان سے اسرائیل کے شمال میں الجلیل نامی علاقے کی جانب میزائل داغے جانے کے پس منظر میں ہے۔ اگرچہ لبنانی ایجنسیوں نے ذمہ دار فریق کی وضاحت نہیں کی، تاہم الزام کی انگلی "حماس" کی طرف اٹھائی گئی ہے۔ چونکہ خاص طور پر یہ کاروائی لبنان میں اس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی موجودگی اور ان کی "حزب اللہ" کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے ساتھ ملاقات کے موقع پر ہوئی۔
میزائل کے واقعے نے پچھلے کچھ سالوں میں "حماس" کے بڑھتے ہوئے کردار، جس میں "حزب اللہ" کی حمایت اور ہم آہنگی تھی، کو دوبارہ نشانہ بنایا۔ امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" نے اپنے ذرائع سے نقل کیا ہے کہ "القدس برگیڈ" کے کمانڈر اسماعیل قاآنی نے بیروت میں اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کے ساتھ ملاقات میں حالیہ میزائل حملے کا منصوبہ تیار کیا۔
سیاسی محقق ڈاکٹر احمد الزعبی نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "(حماس) کے بار بار انکار کے باوجود کہ لبنان خطے میں اس کا اہم مرکز ہے، اس کا عوامی و سیاسی سطحوں پر کردار اور مسلح کارروائیاں اس کے بڑھتے ہوئے عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔" (...)

اتوار - 25 رمضان 1444 ہجری - 16 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16210]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]