"صنعا مذاکرات"... 4 محور اور ایک مثبت ماحول

سفیر محمد آل جابر کی اپنے "ٹوئیٹر" اکاؤنٹ پر صنعاء کے دورے کی پوسٹ کردہ ایک تصویر
سفیر محمد آل جابر کی اپنے "ٹوئیٹر" اکاؤنٹ پر صنعاء کے دورے کی پوسٹ کردہ ایک تصویر
TT

"صنعا مذاکرات"... 4 محور اور ایک مثبت ماحول

سفیر محمد آل جابر کی اپنے "ٹوئیٹر" اکاؤنٹ پر صنعاء کے دورے کی پوسٹ کردہ ایک تصویر
سفیر محمد آل جابر کی اپنے "ٹوئیٹر" اکاؤنٹ پر صنعاء کے دورے کی پوسٹ کردہ ایک تصویر

سعودی عرب کے یمن میں سفیر محمد آل جابر کے حالیہ دورہ صنعا کے بارے میں سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں چار محور سامنے آئے، جن میں "انسانی صورتحال، تمام قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی اور یمن میں ایک جامع سیاسی حل" شامل ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنے سفیر کی صنعاء میں 8 اور 13 اپریل کے درمیان ہونے والی بات چیت کو "شفاف" قرار دیا اور کہا کہ یہ پر امید ماحول میں ہوئیں اور مزید بات چیت کی ضرورت کے پیش نظر "یہ ملاقاتیں جلد مکمل ہو جائیں گی؛ جو ایک ایسے جامع اور پائیدار سیاسی حل تک پہنچنے کا باعث بنیں گی جو تمام یمنی اطراف کے لیے قابل قبول ہوگا۔
خیال رہے کہ یہ ملاقاتیں سعودی پہل کاری میں اضافے کے طور پر سامنے آئیں ہیں جس کا اعلان مارچ 2021 میں کیا گیا تھا، اور 2 اپریل 2022 کو اقوام متحدہ کی طرف سے اعلان کردہ یمن میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے ذریعے مثبت ماحول فراہم کرنے کے ضمن میں ہے۔ (...)

اتوار - 25 رمضان 1444 ہجری - 16 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16210]
 



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]