چند روز قبل سعودیوں نے شہزادہ محمد بن سلمان کا ولی عہد کا عہدہ سنبھالنے کی چھٹی سالگرہ منائی، جنہوں نے اپنی دانشمندی، دور اندیشی اور بھاری ذمہ داریاں سنبھالنے اور مشکل اور درست فیصلے کرنے کی صلاحیت سے ایک گرم اور سخت ترین فائل کو بند کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ جیسا کہ پوری دنیا سعودی - ایرانی تعلقات کی بحالی اور کئی دہائیوں کی کشیدگی و انتشار کے خاتمے سے حیران تھی، کیونکہ یہ تمام عرصہ دھمکیوں، فوجی مشقوں اور بیانات سے خالی نہیں تھا جس نے دونوں ممالک کو علاقائی اور عالمی ریاستوں میں تبدیل کر دیا۔
یہ واقعہ سعودی ولی عہد کی شام کو عرب لیگ میں واپس لانے کی کوششوں اور اس سے پہلے عراق کی واپسی کے موقع پر ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی سیاسی فیصلے کی مکمل آزادی کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا اور اس کے لیے انہیں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کئی مخالف حالات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ اپنے عزم اور استقامت کے ذریعے اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
اسی طرح شہزادہ محمد بن سلمان نے "عظیم سعودی عرب" کے نعرے اور اس نقطہ نظر کی ترجیحات کے حامل بڑے بین الاقوامی اتحادوں اور معاہدوں کے سلسلے کا آغاز کیا۔ نوجوان امیر نے ملکی سطح پر ایک ایسے وژن کو حاصل کیا اور اس کی توثیق کی جس میں ملکی ترقی کے حصول کے تمام تر اہداف شامل تھے اور ایسے اہداف بھی تھے جن کا شمار کرنا مشکل ہے۔ لیکن یہ تمام سرگرمیاں اس بنیاد پر جاری رہیں کہ داخلی کامیابی اور قومی استحکام کے بیک وقت اندرونی اور بیرونی سطح پر نتائج حاصل ہوں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کا ملک عالمی سطح پر ایک نمایاں اور بااثر کردار ادا کرے گا۔
پیر - 26 رمضان 1444 ہجری - 17 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16211]