شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد اپنے تیونسی ہم منصب نبیل عمار کی دعوت پر آج سے تیونس کا دورہ شروع کر رہے ہیں، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے مراحل کی تکمیل کا اعلان کیا جائے گا اور بہت سے زیر التواء غیر معمولی مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ جن میں سرفہرست دہشت گردی کا مسئلہ ہے کیونکہ تیونس کے ہزارہا نوجوان شام میں دہشت گرد تنظیموں کی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں، اور یہ معاملہ "تیونس کے نوجوانوں کی بیرون ملک کشیدگی کے گڑھوں میں منتقلی" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تیونس کے ایوان صدر نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کو ترجیح کے طور پر پیش کیا اور 11 مارچ کو صدر قیس سعید نے بیان دیا تھا کہ "دمشق میں تیونس کے سفیر کے نہ ہونے کا کوئی جواز نہیں ہے۔"
تیونس کی وزارت خارجہ نے کل ایک بیان میں کہا کہ یہ دورہ "دونوں برادر ممالک کے درمیان موجود دیرینہ برادرانہ تعلقات کے احترام اور دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کی خواہش کے فریم ورک میں ہے۔" خیال رہے کہ 11 سال تک تیونس کے ساتھ تعلقات منقطع رکھنے کے بعد گزشتہ بدھ کے روز دونوں ممالک نے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا اور مقداد کا یہ دورہ اس معاہدے کی تصدیق کرتا ہے اور اسے حقیقی معنوں میں نافذ کرنے کی امید دلاتا ہے۔
پیر - 26 رمضان 1444 ہجری - 17 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16211]