پوٹن نے جنگی جہازوں کو فعال کرنے کا حکم دے دیا

"غداری" کے الزام میں حزب اختلاف کی شخصیت کو 25 سال قید

پوٹن کل کریملن میں شوئیگو سے ملاقات کے دوران (اے پی)
پوٹن کل کریملن میں شوئیگو سے ملاقات کے دوران (اے پی)
TT

پوٹن نے جنگی جہازوں کو فعال کرنے کا حکم دے دیا

پوٹن کل کریملن میں شوئیگو سے ملاقات کے دوران (اے پی)
پوٹن کل کریملن میں شوئیگو سے ملاقات کے دوران (اے پی)

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے روسی جنگی بحری جہازوں کو "ہر سمت" میں فعال کرنے کی ہدایت کی اور روس کو درپیش بڑھتے ہوئے بیرونی خطرات کے پیش نظر روسی بحری بیڑے کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
پوٹن نے کل وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ "حالیہ وقت میں روسی مسلح افواج کی ترجیحات واضح اور یوکرین کی جانب سب سے آگے ہیں۔" انہوں نے بحر الکاہل میں بحری بیڑے کو مضبوط بنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ بحری بیڑے کی ترقی اب بھی اولین ترجیح ہے اور اس کا "کوئی نعم البدل نہیں۔" جمعہ کے روز شوئیگو نے بحر الکاہل کے بحری بیڑے کی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے اور اس کی تیاری کا اچانک معائنہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔
اسی سے متعلقہ سیاق و سباق میں، ماسکو کی ایک عدالت نے کل اختلاف رائے رکھنے والے ولادیمیر کارا مورزا کو "سنگین غداری" سمیت کئی الزامات کا مجرم قرار دیتے ہوئے (25 سال) قید کی سزا سنائی۔ بند کمرے میں مقدمے کی سماعت کے بعد عدالت نے اعلان کیا کہ اس نے کارا مورزا کو "سنگین غداری" اور روسی فوج کے بارے میں "غلط معلومات" پھیلانے کا مجرم پایا ہے۔

منگل - 27 رمضان 1444 ہجری - 18 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16212]
 



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]