فیصل بن فرحان "جامع تصفیہ" کے لیے دمشق میں

انہوں نے الاسد کے ساتھ شام کی عرب ماحول میں واپسی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا

الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)
الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)
TT

فیصل بن فرحان "جامع تصفیہ" کے لیے دمشق میں

الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)
الاسد کل دمشق میں شہزادہ فیصل بن فرحان کا خیرمقدم کرتے ہوئے (واس)

کل (بروز منگل) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ شام میں ایک جامع سیاسی تصفیہ کے حصول کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جو اس کی عرب ماحول میں واپسی میں معاون ثابت ہوں۔ سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں وضاحت کی گئی کہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسد پر زور دیا کہ وہ شام کے تمام علاقوں تک امداد پہنچانے کے لیے مناسب ماحول فراہم کریں اور شام کے تمام علاقوں میں صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
کل سعودی وزیر خارجہ 2011 کے بعد اپنے پہلے دورہ پر شام پہنچے، جس پر بیان دیتے ہوئے سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ان کا یہ دورہ شام کے بحران کے سیاسی حل تک پہنچنے، تمام افواہوں کے خاتمے اور شام کی وحدت کی حفاظت کے لیے مملکت کی دلچسپی اور اہتمام کے دائرے میں ہے۔ جب کہ ملاقات کے دوران سعودی وزیر نے شامی صدر کو شامی پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی ان کے علاقوں میں محفوظ واپسی کے لیے ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ (...)

بدھ - 28 رمضان 1444 ہجری - 19 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16213]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]