رئیسی کی "حیفا اور تل ابیب کو تباہ کرنے" کی دھمکی

نیتن یاہو کی جانب سے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی دھمکی کے بعد ہے

ایرانی صدر کل تہران میں فوجی پریڈ کے موقع پر حکام کے ساتھ خودکش ڈرون "آرچ" کا معائنہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)
ایرانی صدر کل تہران میں فوجی پریڈ کے موقع پر حکام کے ساتھ خودکش ڈرون "آرچ" کا معائنہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

رئیسی کی "حیفا اور تل ابیب کو تباہ کرنے" کی دھمکی

ایرانی صدر کل تہران میں فوجی پریڈ کے موقع پر حکام کے ساتھ خودکش ڈرون "آرچ" کا معائنہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)
ایرانی صدر کل تہران میں فوجی پریڈ کے موقع پر حکام کے ساتھ خودکش ڈرون "آرچ" کا معائنہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر کسی نے ان کے ملک کے خلاف "ذرا سا بھی" اقدام کیا تو اس کا "سخت جواب" دیا جائے گا جس میں "حیفا اور تل ابیب کی تباہی" بھی شامل ہے۔ ان کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی جنگ جاری رکھنے کی دھمکی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
رئیسی نے ایرانی آرمی ڈے کے موقع پر فوجی پریڈ کے دوران خطاب کرتے ہوئے تین پیغامات دیئے جن میں سے پہلا خطے کے ممالک کے نام تھا کہ  وہ ایرانی سرگرمیوں کا دفاع کریں، انہوں نے کہا کہ، "ایرانی افواج خطے میں سلامتی لائیں گی... اور ان لوگوں کے ذریعے مضبوط ہوں گی جو خطے میں سلامتی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔" دوسرا پیغام خطے میں موجود غیر ملکی افواج کے نام تھا، خاص طور پر امریکی افواج کے نام تھا کہ "انہیں چاہیے کہ وہ خطے سے جلد نکل جائیں۔"
جن کہ تیسرا پیغام اسرائیل کے نام تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ دشمنوں اور بالخصوص اسرائیل کے نام یہ پیغام ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف ذرا سی بھی حرکت اور کارروائی کا سخت جواب دیا جائے گا جو کہ حیفا اور تل ابیب کی تباہی کے ساتھ ہوگا۔

بدھ - 28 رمضان 1444 ہجری - 19 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16213]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]