گذشتہ روز سوڈانی دارالحکومت خرطوم سے ہزاروں شہریوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا آغاز کیا، جو کہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج اور محمد حمدان دغلو (حمیدتی) کی قیادت میں "کوئیک سپورٹ فورسز" کے درمیان بڑھتی ہوئی لڑائی کے سبب ہے، جس میں لڑاکا طیاروں کی شدید بمباری سمیت مسلح تصادم پانچویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔
فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کی آبادی رمضان میں افطاری کے وقفے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گولیوں کی سنسناہٹ اور گولوں کی گرج کے درمیان دارالحکومت سے پیدل یا گاڑیوں میں، مہلک بدبودار لاشوں اور جلی ہوئی بکتر بند گاڑیوں کے ڈھانچوں سے ڈھکی سڑکوں کے ذریعے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، تنازعہ کے دونوں فریقوں نے کل 24 گھنٹے کے لیے نئی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جو کہ اس کی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات کے درمیان ہے؛ پرسوں پچھلی جنگ بندی کی ناکامی کو دیکھتے ہوئے؛ جب کہ یہ نیا اتفاق فریقین کی سنجیدگی کے لیے ایک نیا امتحان ہے۔
اسی ضمن میں عالمی ادارہ صحت نے سوڈانی وزارت صحت سے نقل کیا ہے کہ گذشتہ پفتے کے روز سے جاری ان جھڑپوں میں کم سے کم 270 افراد ہلاک اور 2,600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔(...)
جمعرات - 29 رمضان 1444 ہجری - 20 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16214]