سوڈان میں بڑھتی ہوئی لڑائی کے دوران خرطوم سے عوام کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی

نئی جنگ بندی تجرباتی مرحلے میں ہے... جب کہ سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی

بمباری کے نتیجے میں اٹھنے والے دھوئیں کے دوران سوڈانی عوام کل خرطوم سے نکل رہے ہیں (اے ایف پی)
بمباری کے نتیجے میں اٹھنے والے دھوئیں کے دوران سوڈانی عوام کل خرطوم سے نکل رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

سوڈان میں بڑھتی ہوئی لڑائی کے دوران خرطوم سے عوام کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی

بمباری کے نتیجے میں اٹھنے والے دھوئیں کے دوران سوڈانی عوام کل خرطوم سے نکل رہے ہیں (اے ایف پی)
بمباری کے نتیجے میں اٹھنے والے دھوئیں کے دوران سوڈانی عوام کل خرطوم سے نکل رہے ہیں (اے ایف پی)

گذشتہ روز سوڈانی دارالحکومت خرطوم سے ہزاروں شہریوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا آغاز کیا، جو کہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج اور محمد حمدان دغلو (حمیدتی) کی قیادت میں "کوئیک سپورٹ فورسز" کے درمیان بڑھتی ہوئی لڑائی کے سبب ہے، جس میں لڑاکا طیاروں کی شدید بمباری سمیت مسلح تصادم پانچویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔
فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کی آبادی رمضان میں افطاری کے وقفے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گولیوں کی سنسناہٹ اور گولوں کی گرج کے درمیان دارالحکومت سے پیدل یا گاڑیوں میں، مہلک بدبودار لاشوں اور جلی ہوئی بکتر بند گاڑیوں کے ڈھانچوں سے ڈھکی سڑکوں کے ذریعے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، تنازعہ کے دونوں فریقوں نے کل 24 گھنٹے کے لیے نئی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جو کہ اس کی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات کے درمیان ہے؛ پرسوں پچھلی جنگ بندی کی ناکامی کو دیکھتے ہوئے؛ جب کہ یہ نیا اتفاق فریقین کی سنجیدگی کے لیے ایک نیا امتحان ہے۔
اسی ضمن میں عالمی ادارہ صحت نے سوڈانی وزارت صحت سے نقل کیا ہے کہ گذشتہ پفتے کے روز سے جاری ان جھڑپوں میں کم سے کم 270 افراد ہلاک اور 2,600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔(...)

جمعرات - 29 رمضان 1444 ہجری - 20 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16214]
 



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]