ہندوستان "آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک"

اقوام متحدہ کو توقع ہے کہ وہ اس سال چین کو پیچھے چھوڑ دے گا

ایک ہندوستانی کشمیر میں سری نگر کی جھیل میں کشتیوں کے درمیان پل پر چل رہا ہے (ای پی اے)
ایک ہندوستانی کشمیر میں سری نگر کی جھیل میں کشتیوں کے درمیان پل پر چل رہا ہے (ای پی اے)
TT

ہندوستان "آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک"

ایک ہندوستانی کشمیر میں سری نگر کی جھیل میں کشتیوں کے درمیان پل پر چل رہا ہے (ای پی اے)
ایک ہندوستانی کشمیر میں سری نگر کی جھیل میں کشتیوں کے درمیان پل پر چل رہا ہے (ای پی اے)

اقوام متحدہ کی طرف سے بدھ کے روز جاری معلومات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندوستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بننے کی طرف گامزن ہے اور یہ رواں سال کے وسط میں چین کو تقریباً 30 لاکھ افراد سے پیچھے چھوڑ دے گا۔
بین الاقوامی ادارے کی عالمی آبادی کے بارے میں جاری رپورٹ کے تخمینوں کے مطابق سال 2023 میں ہندوستان کی آبادی 1.4286 بلین افراد تک پہنچ جائے گی، جب کہ چین کی آبادی 1.4257 بلین رہے گی۔
چین میں رواں سال کے آغاز میں جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال چین کی آبادی میں گذشتہ 6 دہائیوں سے زائد عرصے میں پہلی بار کمی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ اسی تاریخ تک دنیا کی آبادی 8.045 بلین تک پہنچ جائے گی اور اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ بڑے فرق کے ساتھ عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے؛ جس کی آبادی تقریباً 340 ملین افراد پر مشتمل ہے۔
خیال رہے کہ ہندوستان میں 2011 کے بعد سے کوئی مردم شماری نہیں ہوئی اور اس وجہ سے اس کی آبادی کا کوئی سرکاری ڈیٹا نہیں ہے۔

جمعرات - 29 رمضان 1444 ہجری - 20 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16214]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]