"حزب اللہ" کے مالی معاون نئی امریکی پابندیوں کا ہدف

بیروت میں ناظم احمد کی بیٹی ہند احمد کی ملکیتی "آرٹ گیلری"، جن پر واشنگٹن اور لندن نے "حزب اللہ" کی مالی معاونت کا الزام لگایا ہے (اے ایف پی)
بیروت میں ناظم احمد کی بیٹی ہند احمد کی ملکیتی "آرٹ گیلری"، جن پر واشنگٹن اور لندن نے "حزب اللہ" کی مالی معاونت کا الزام لگایا ہے (اے ایف پی)
TT

"حزب اللہ" کے مالی معاون نئی امریکی پابندیوں کا ہدف

بیروت میں ناظم احمد کی بیٹی ہند احمد کی ملکیتی "آرٹ گیلری"، جن پر واشنگٹن اور لندن نے "حزب اللہ" کی مالی معاونت کا الزام لگایا ہے (اے ایف پی)
بیروت میں ناظم احمد کی بیٹی ہند احمد کی ملکیتی "آرٹ گیلری"، جن پر واشنگٹن اور لندن نے "حزب اللہ" کی مالی معاونت کا الزام لگایا ہے (اے ایف پی)

ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے لبنان پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں جسے اس نے "منی لانڈرنگ نیٹ ورک اور پابندیوں کو روکنے" سے تعبیر کیا ہے، جس میں ایسے 52 افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جنہوں نے لبنانی تاجر ناظم سعید احمد کی مدد کی تھی، جن پر واشنگٹن "حزب اللہ" کے مالی معاونت کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ جب کہ برطانوی حکومت نے بھی سعید احمد پر پابندیاں بھی لگائیں تھیں اور ان کے ساتھ معاملات کرنے سے روک دیا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے کل (بدھ کے روز) وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر بین الاقوامی نیٹ ورک کو نشانہ بنانے والے اقدامات کیے ہیں جو "حزب اللہ کے مالی معاون اور عالمی دہشت گرد" ناظم سعید احمد، جو 2019 سے پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں، کے مفاد میں کام کر رہے تھے یا انہیں رقم کی ادائیگی، شپنگ، رقم کی وصولی، فنی کاموں اور پرتعیش سامان کی فراہمی میں سہولت دے رہے تھے۔(...)

جمعرات - 29 رمضان 1444 ہجری - 20 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16214]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]